بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر، تین بیٹے اور دو بیٹیوں کے مابین میراث کی تقسیم


سوال

میری بیوی چند دن قبل انتقال ہوگیا ہے، ورثاء میں شوہر (سائل) تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، جائیداد میں کچھ زیور اور کچھ نقدی ہے، میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟ مرحومہ کے والدین ان سے پہلے انتقال کرچکے ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ کے ترکہ میں  سے حقوقِ  متقدمہ  یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد مرحومہ کے ذمہ   اگر کوئی قرض ہے تو اسے بقیہ کل ترکہ  سے ادا کرنے کے بعد اگر مرحومہ نے کوئی  جائز وصیت کی ہو تو اسے  بقیہ ترکہ کے ایک تہائی حصہ سے نافذ کرکے  باقی کل  منقولہ وغیر منقولہ  ترکہ کو 32 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحومہ کے شوہر کو 8 حصے، مرحومہ کے ہر بیٹے کو 6 حصے اور مرحومہ کی ہر بیٹی کو 3 حصے ملیں گے۔

صورت تقسیم یہ ہے:

میت: 4 / 32

شوہربیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹی
13
866633

یعنی 100 روپے میں سے مرحومہ کے شوہر کو 25 روپے، مرحومہ کے ہر بیٹے کو 18.75 روپے اور مرحومہ کی ہر بیٹی کو 9.375 روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100516

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں