بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

شوہر تین طلاق کا مدعی ہو اور عورت ایک طلاق کا کہہ رہی ہو تو طلاق کا حکم


سوال

میں نے اپنی بیوی کو تین دفعہ یہ الفاظ کہے ”میں تمہیں طلاق دیتا ہوں میں تمہیں طلاق دیتا ہوں میں تمہیں طلاق دیتا ہوں“، لیکن میرے سسرال والے کہہ رہے ہیں کہ ہم اپنی بچی کو تمہارے پاس بھیج رہے ہیں، کیونکہ میری بیوی ان کو کہہ رہی ہے کہ میں نےیہ الفاظ ایک مرتبہ کہے ہیں، سوال یہ ہے کہ میری بیوی کو طلاق ہو گئی یا نہیں ؟اگر ہو گئی تو کتنی طلاق ہوئیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل(شوہر) چونکہ خود تین طلاقوں کا کہہ رہا ہے ہے ،اور طلاق دینے میں شوہر کا اعتبار ہوتا ہے،اس لیے بیوی پرتین طلاقیں واقع ہوگئیں ،میاں بیوی  کے درمیان نکاح ختم ہوچکا ہے، بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،اب نہ تو رجوع کرنا جائز ہے اور نہ ہی دوبارہ نکاح کر کے ساتھ رہنا جائز ہے، سائلہ اپنی عدت(پوری تین ماہواریاں اگرحمل نہ ہو تو اور اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک) گزارنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا، ويدخل بها، ثم يطلقها أو يموت عنها. كذا في الهداية."

( كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، فصل فيما تحل به المطلقة ومايتصل به، ج:1، ص:473، ط:دار الفكر)

البحر الرائق ميں ہے : 

"ومنها ‌الطلاق ‌والعتاق والعفو عن القصاص يثبت حكمها بلا ‌علم ‌الآخر."

(كتاب البيوع ، باب شرط الخيار ، ج:6 ، ص: 18 ،ط: دار الكتاب الإسلامي )

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144610101450

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں