بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

اگر شوہر تین طلاق دے کر منکر ہو تو اس کا حکم


سوال

میری شادی کو 11 سال کا عرصہ ہو گیا ہے اور 9 سال کی میری بیٹی بھی ہے،مگر میرا میاں شراب کا نشئی ہے ،جس نے مجھے طلاق تین دے دیں اور 3 سال گزر گئے اور میرے ابو بھی نشے کے عادی ہیں، جن کہ کہنے پر میرا میاں مجھے لے کر جانے پر بضد ہے اور کہتا ہے کہ میں نے طلاق نہیں دی،  میرے ابو اور میاں نے تمام گھر کی چیزیں بیچ بیچ کر نشے میں لگا دیں اور اب ابو بھی مجھے بھیجنے پر بضد ہیں اور گالم گلوچ اور مجھے اور میری امی کو مارتے بھی ہیں،  اور میرے ابو نے امی کو بھی طلاق دی ہوئی ہے اور وہ امی کا ذاتی مکان جو کہ نانا ابو کی طرف سے دیا گیا تھا ،وہ بھی میرے ابو بیچنے کے چکر میں لگے ہیں،  آپ سے گزارش ہے کہ کوئی تحریری جواب نامہ بھیجیں تاکہ میں ان کو دکھا سکوں اور اس ظلم و بربریت کا شکار ہونے سے میں اور میری والده بچ سکیں۔

جواب

از روئے شرع  اگرکسی عورت کو اس کا شوہر تین طلاقیں دے دے اور پھر انکارکرے تواس صورت میں یاعورت اپنے دعویٰ پر شرعی گواہ(یعنی دو گواہ) پیش کرے اس صورت میں عورت کے حق میں فیصلہ کردیاجائے گااور یہ کہاجائے گا کہ مذکورہ خاتون اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،اور شوہر کاانکار معتبر نہ ہوگا اوراگر عورت کے پاس گواہ موجود نہ ہوں تو  شوہرسے حلف(قسم) لیاجائے گا،اگرشوہرحلف سے انکار کردے تو بھی فیصلہ عورت کے حق میں ہوگا، اور اگر شوہر حلف اٹھاتاہے توظاہری فیصلہ اسی کے حق میں ہوگااور مذکورہ خاتون دوسری جگہ نکاح نہیں کرسکتی،البتہ جب عورت کوتین طلاق کایقین ہوتوشوہرکواپنے اوپرقدرت نہ دے اور چھٹکارے کی کوئی صور ت بنائے، مثلاً شوہر سے خلع کی کوئی صورت اختیار کی جائے یا شرعی پنچائیت کے سامنے مذکورہ صورت سامنے رکھ کر فیصلہ کروایاجائے۔

صورتِ مسئولہ میں سوال میں ذکرکردہ صورت اگر واقع کے مطابق ہے، اور شوہر تین طلاقیں دے کر منکر ہے تودونوں مل کر کسی مفتی یا عالم دین کو ثالث مقرر کریں، پھر سائلہ اس کے سامنے اپنا دعوی کرے اگر شوہر مان لے تو بہتر ورنہ سائلہ اپنے دعویٰ پر دو معتبر گواہ یا معتبر ثبوت پیش کرے، اگر سائلہ گواہ پیش کر دیتی ہے تو ثالث طلاق واقع ہونے کا فیصلہ دے دیں اور اگر سائلہ کے پاس  گواہ نہیں ہےتو  شرعی گواہ (دو گواہ)  نہ ہونے کی وجہ سے شوہر سے قسم لیاجائےگا، اگر شوہر طلاق نہ دینے کی قسم کھاتا ہے تو اسی کی بات معتبرہوگی اور قضاءً یہ طلاق ثابت نہیں ہوگی اور مذکورہ خاتون ظاہری طور پر ان کے نکاح میں رہنے کی وجہ سے کہیں اور نکاح نہیں کرسکتی، اور اگر شوہر قسم نہیں اٹھاتا تو سائلہ کا دعویٰ ثابت ہو جائے اور ثالث طلاق واقع ہونے کا فیصلہ کرے گا۔

تاہم شوہر کے  قسم اٹھا لینے کی صورت میں اگر  بیوی کو یقین ہے کہ اس کے شوہر نے اسے تین طلاقیں دی ہیں، تو اسے چاہیے کہ وہ شوہر سے کسی بھی طرح اپنی جان خلاصی کرائے، چاہے خلع لے لے، یا دباؤ ڈال کر طلاق لے لے، یا عدالت میں تنسیخِ نکاح کا مقدمہ دائر کریں یامقامی شرعی پنچائیت کے سامنے مسئلہ پیش کرکے اپنے آپ کو شوہر سے چھڑوائیں اور اس دوران شوہر کو اپنے اوپر ہرگز قدرت نہ دے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والمرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل له تمكينه. والفتوى على أنه ليس لها قتله، ولا تقتل نفسها بل تفدي نفسها بمال أو تهرب، كما أنه ليس له قتلها إذا حرمت عليه وكلما هرب ردته بالسحر. وفي البزازية عن الأوزجندي أنها ترفع الأمر للقاضي، فإنه حلف ولا بينة لها فالإثم عليه."

(کتاب الطلاق، باب الصريح، ج:3، ص:351، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144511102686

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں