باب شفعہ میں موجودہ دور میں شرب خاص سے کیا مراد ہے ؟
"شرب خاص" سے مراد کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیےنہروں سے پانی لینے کی باری کو کہا جاتا ہے۔ جہاں اس طرح کا نظام اراضی ہوگا وہاں ”شرب“ کی صورت بھی پائی جائے گی۔
در مختار میں ہے:
"(كالشرب والطريق خاصين) ثم فسر ذلك بقوله: (كشرب نهر) صغير (لا تجري فيه السفن وطريق لا ينفذ) فلو عامين لا شفعة بهما....بيانه: شرب نهر مشترك بين قوم تسقى أراضيهم منه بيعت أرض منها فلكل أهل للشرب الشفعة."
( كتاب الشفعة، ص:621دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410101528
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن