بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

شوہر کو بتاۓ بغیر والدین کے ساتھ عمرہ پر جانا


سوال

کوئی لڑکی  جس کی شادی کو آٹھ مہینے ہوئے ہیں،  اپنے ماں اور باپ کے ساتھ عمرہ پر جا سکتی ہے؟  واضح رہے کہ لڑکی دو ماہ سےماں باپ کے گھر پر ہے اور شوہرکو علم نہیں کہ وہ عمرہ پر جانا چاہتی ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ خاتون کو چاہیے کہ  وہ عمرہ کے سفر پر جانے کے لیے شوہر سے اجازت لے ،  اگر شوہر  منع کر دے تو نہ جاۓ، شوہرکی اجازت کے بغیر  جانے کی صوت میں اس  کاعمرہ تو ادا ہوجائے گا ؛ کیوں کہ محرم موجود ہے،البتہ بیوی  کے لیے شوہر  کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نکلنا اور سفر کرنا جائزنہیں ہے ،لہذا  شوہر کی نافرمانی کی وجہ سے بیوی گناہ گار ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

''(ومنها: المحرم للمرأة) شابةً كانت أو عجوزًا.''

(كتاب المناسك،الباب الأول في تفسير الحج وفرضيته ووقته وشرائطه وأركانه،ج:1،ص:261،ط: المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

حدیث شریف میں ہے:

"وروي عن ابن عباس رضي الله عنهما أن امرأة من خثعم أتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله! أخبرني ما حق الزوج على الزوجة؟؛ فإني امرأة أيم فإن استطعت وإلا جلست أيماً! قال: فإن حق الزوج على زوجته إن سألها نفسها وهي على ظهر قتب أن لا تمنعه نفسها، ومن حق الزوج على الزوجة أن لا تصوم تطوعاً إلا بإذنه فإن فعلت جاعت وعطشت ولا يقبل منها، ولا تخرج من بيتها إلا بإذنه فإن فعلت لعنتها ملائكة السماء وملائكة الرحمة وملائكة العذاب حتى ترجع، قالت: لا جرم ولا أتزوج أبداً". رواه البزار".

(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد،باب حق الزوج علی المرأۃ،ج:4،ص306،ط:مکتبة القدسي)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"لانفقة لأحد عشر ... وخارجة من بیته بغیر حق و هي الناشزة حتی تعود."

(باب النفقة،ج:3، ص:575، ط: سعید)

وفیہ أیضاً:

"(و) لها (السفر والخروج من بيت زوجها للحاجة؛ و) لها (زيارة أهلها بلا إذنه ما لم تقبضه) أي المعجل، فلا تخرج إلا لحق لها أو عليها أو لزيارة أبويها كل جمعة مرة أو المحارم كل سنة، ولكونها قابلة أو غاسلة لا فيما عدا ذلك، وإن أذن كانا عاصيين والمعتمد جواز الحمام بلا تزين أشباه وسيجيء في النفقة.

(قوله فلا تخرج إلخ) جواب شرط مقدر: أي فإن قبضته فلا تخرج إلخ، وأفاد به تقييد كلام المتن فإن مقتضاه أنها إن قبضته ليس لها الخروج للحاجة وزيارة أهلها بلا إذنه مع أن لها الخروج وإن لم يأذن في المسائل التي ذكرها الشارح كما هو صريح عبارته في شرحه على الملتقى عن الأشباه."

(باب المهر،ج:3،ص:145،ط:سعید) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144602102836

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں