بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

صحاحِ ستہ کے محدثین نے اپنی کتابوں میں کونسے درود شریف لکھنے کا اہتمام کیا ہے؟


سوال

1۔ ”صلی اللہ علیہ وسلم“ اور ”صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم“ ان دونوں میں مختصر درود شریف کون سا درود شریف ,حدیث مبارکہ میں موجود ہے؟ برائے مہربانی حدیث مع اردو ترجمہ اور اس کے حوالے کےساتھ جواب عنایت فرمائیں۔ 

2۔ صحاح ستہ کے محدثین نے اپنی اپنی کتابوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نامِ مبارک کے ساتھ کون سا مختصر درود ِ پاک لکھا ہے؟ از راہ عنایت مثالوں یا نظائر کے ساتھ جواب دیجیے گا۔

جواب

1۔ مذکور ہ دونوں درود شریف،احادیثِ مبارکہ میں موجود اور ثابت ہیں، البتہ ”صلی اللہ علیہ وسلم“ کی لکھت پڑھت اختصار کی وجہ سے ”صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم“ کی بنسبت زیادہ ہے۔ ذیل میں احادیثِ مبارکہ سے دونوں درودِ پاک کی مثالیں ”بخاری“، ”کتاب الحجۃ علی اہل المدینہ“ اور مصنف ابن ابی شیبہ“  کے حوالہ سے  ذکر کی جارہی ہیں۔ مزید مثالوں کے لیے حدیث، تاریخ، اور سیرت کی کتابوں کی طرف مراجعت کی جاسکتی ہے۔

بخاری شریف میں ہے:

"حدثنا آدم: حدثنا ابن أبي ذئب: حدثنا سعيد المقبري، عن أبي هريرة رضي الله عنه،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (يأتي على الناس زمان، ‌لا ‌يبالي ‌المرء ما أخذ منه، أمن الحلال أم من الحرام)."

ترجمہ: ”ہم سے آدم  نے حدیث بیان کی، ان سے ابن ابی ذئب نے حدیث بیان کی، ان سے سعید مقبری نے حدیث بیان کی اور ان سے ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ایسا وقت آئے گا کہ انسان اس کی پرواہ نہیں کرے گا کہ مال اس نے کہاں سے حاصل کیا ہے، حلال طریقہ سے یا حرام طریقہ سے۔“ 

(كتاب البيوع، باب: من لم يبال من حيث كسب المال، 2/ 726، ط: دار ابن كثير)

الحجة على أهل المدينةمیں ہے:

"اخبرنا محمد بن ابان بن صالح عن حماد بن ابي سليمان عن مجاهد قال صحبت عبد الله بن عمر من مكة الى المدينة فكان يصلي الصلاة كلها على بعيره نحو المدينة يؤمى براسه ويجعل السجود اخفض من الركوع الا المكتوبة والوتر فانه كان ينزل لهما، فسالته عن ذلك فقال كان رسول الله صلى الله عليه واله وسلم يفعله حيث كان وجهه يؤمى براسه ويجعل السجود اخفض من الركوع اخبرنا اسماعيل بن عياش قال حدثني هشام بن عروة عن ابيه انه كان يصلي الصلاة كلها على بعيره يركع ويسجد حيث توجهت ولا يضع على ظهر راحلته جبهته ولكنه يشير للركوع والسجود براسه فاذا نزل اوتر."

(باب الوتر في السفر، 1/ 189، ط: عالم الكتب، بيروت)

مصنف ابن أبي شيبةمیں ہے:

"حدثنا أبو بكر قال: حدثنا يزيد بن هارون عن سعيد عن أبي معشر عن سعيد بن جبير أنه رأى بعض أزواج النبي ‌صلى ‌الله ‌عليه وآله ‌وسلم تطوف بالبيت وعليها ثياب معصفرة."

(كتاب اللباس، في المعصفر للنساء، 13/ 504، ط: دار كنوز إشبيليا، الرياض)

2۔ صحاح ستہ کے  مؤلفین/ محدثین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نامِ مبارک کے ساتھ زیادہ تر جس مختصر درود شریف  کے لکھنے  کا اہتمام کیا ہے وہ ”صلی اللہ علیہ وسلم“ ہے، اس کی چند مثالیں ذیل میں ”بخاری“، ”مسلم“ اور ”ابوداود“ کے حوالہ سے ذکر کی جاتی ہیں، مزید مثالوں اور نظائر کے لیے صحاح ستہ کی طرف مراجعت کردیجیے۔ تاہم جو بھی درود شریف ہو اور صلاۃ وسلام پر مشتمل ہو اسے پڑھنے میں اجر ہوگا، البتہ جو درود  حضورِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت  ہیں  انہیں ترجیح حاصل ہوگی، اور ان کے پڑھنے میں زیادہ فضیلت حاصل ہوگی۔

صحيح البخاريمیں ہے:

"باب الإيمان، وقول النبي ‌صلى ‌الله ‌عليه ‌وسلم: (بني الإسلام على خمس)."

(كتاب الإيمان، 1/ 11، ط: دار ابن كثير)

وفيه أيضا:

"حب الرسول ‌صلى ‌الله ‌عليه ‌وسلم من الإيمان."

(كتاب الإيمان، 1/ 14، ط: دار ابن كثير)

صحيح مسلممیں ہے:
"باب قول النبي صلى الله عليه وسلم: (لا نورث ما تركنا فهو صدقة)."

(كتاب الجهاد، 3/ 1379، ط: دار إحياء التراث العربي)

وفيه أيضا:

"باب كتب النبي صلى الله عليه وسلم إلى ملوك الكفار يدعوهم إلى الله عز وجل."

(كتاب الجهاد، 3/ 1397، ط: دار إحياء الترث العربي)

سنن أبي داودمیں ہے:

"باب الصلاة على النبي- ‌صلى ‌الله ‌عليه ‌وسلم - بعد التشهد."

(كتاب الصلاة، 2/ 224، ط: دار الرسالة العالمية)
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144608101903

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں