ایک عورت کے پاس 6 تولہ سونا ہے، نقد خرچے کے لیے کبھی ہوتا ہے کبھی نہیں، کیا اس پر زکات واجب ہے ؟
اگر مذکورہ عورت کی ملکیت میں صرف اور صرف چھ تولہ سونا ہی ہو، اس کے علاوہ ضرورت سے زائد چاندی یا نقدی یا مالِ تجارت میں سے کچھ بھی نہ ہو، تو سونے کا نصاب مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اس پر زکات واجب نہیں ہوگی۔ جو رقم ضروری خرچے میں صرف ہوجاتی ہے، اسے شمار نہیں کیا جائے گا۔
ہاں اگر کسی وقت ضرورت سے زائد رقم بھی چھ تولہ سونے کے ساتھ جمع ہوگئی (خواہ معمولی ہی کیوں نہ ہو) اس وقت یہ خاتون صاحبِ نصاب بن جائے گی، اور سال پورا ہونے پر بھی صاحبِ نصاب رہی تو اس پر زکات واجب ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201598
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن