بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1446ھ 26 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

صرف نام کردینے سے ہبہ مکمل نہیں ہوتا


سوال

نانی کا ایک گھر ہے،ان کا انتقال ہوگیا ہے۔ان کی تین بیٹیاں ہیں،نانی نے اپنی زندگی میں اپنا گھر جس میں وہ خود رہتی تھیں اور میں بھی وہیں رہتا تھا،انہوں نے وہ گھر اپنی حیاتی میں میرے نام کردیا تھا،کاغذات وغیرہ میں،اور اس وقت کسی کو اعتراض نہیں تھا،نانی تاحیات اسی گھر میں رہیں۔

سوال یہ ہے کہ اس گھر کا مالک میں ہوں یا یہ گھر وراثت میں تقسیم ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ  ہبہ(گفٹ)مکمل ہونے کے لیے قبضہ وتصرف کے ساتھ وہ مکان /گھر وغیرہ  موہوب لہ(جس کو گفٹ دیا جارہا ہے) کے حوالہ کرنا ضروری ہے،صرف نام کردینے سے ہبہ مکمل نہیں ہوتا،لہذا صورت مسئولہ میں سائل کی نانی کا  اپنا رہائشی مکان محض سائل کے نام کردینے سے ہبہ(گفٹ)مکمل نہیں ہوا،وہ مکان  سائل کی  نانی کے قبضہ میں رہنے کی وجہ سے انہی کی ملکیت میں رہا،لہذا اب جب کہ ان کا انتقال ہوچکا ہے تو وہ مکان ان کی دیگر املاک کے ساتھ ان کے ترکہ میں شمار ہوکر ان کے ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم ہوگا۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) كما سيتضح.

......بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة."

(کتاب الہبۃ،ج5،ص689،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510102244

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں