بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سجدہ تلاوت ادا کرنے کا حکم


سوال

تلاوت کے دوران سجدہ کرنے کا حکم ہے وہ اگر اس وقت ادا نہیں کیا پھر دوسری مرتبہ    وہی آیت تلاوت کی    تو     اب کتنے سجدہ کرنے  ہوں گے؟

جواب

صورت   مسئولہ   میں   ایک   ہی   آیت  سجدہ کی  اگرایک  ہی  مجلس میں   متعدد  بار  تلاوت کی  ہو  ، تو   ایک  مرتبہ   سجدہ کرنا کافی   ہوگا ،البتہ  ایک   ہی  آیت  سجدہ  متعدد  مجالس  میں   تلاوت  کی ہو، تو جتنی مرتبہ ایک جگہ پر    تلاوت کی  ہو ،اتنے  سجدے  کرنا ضروری ہوں  گے،اسی  طرح متعدد  آیا ت  سجدہ  تلاوت  کرنے  کی  صورت میں  ہر  آیت  پر سجدہ  کرنا ضروری   ہوگا ، سجدہ تلاوت  میں تاخیر اگرچہ جائز ہے، تاہم اسے ترک کرنے کی اجازت نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے: 

"(ولو كررها في مجلسين تكررت وفي مجلس) واحد (لا) تتكرر بل كفته واحدة وفعلها بعد الأولى أولى قنية."

 (کتاب الصلاۃ، باب سجود التلاوة، ج: 2، ص: 114، ط: ایچ، ایم، سعید)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"لأن من قرأ القرآن كله في مجلس واحد لزمه أربع عشرة سجدة لأن المجلس لا يجعل الكلمات المختلفة الجنس بمنزلة كلام واحد"

(کتاب الصلاۃ، باب سجود التلاوة ، ج: 2، ص: 135، ط: دار المعرفة بيروت)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"وفي الغياثية: وأداؤها ليس على الفور حتى لو أداها في أي وقت كان، يكون مؤدياً لا قاضياً، كذا في التتارخانية. هذا في غير الصلاتية، أما الصلاتية إذا أخرها حتى طالت القراءة تصير قضاءً ويأثم، هكذا في البحر الرائق ." 

(کتاب الصلوٰة ،الباب الثالث عشر فی سجود التلاوۃج:1،ص :135،ط :دار الفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609100701

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں