بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سونے اور چاندی کی زکوۃ کا حکم


سوال

میرے پاس سونے کے زیور ہیں، جن کی مقدار 41.320گرام ہے، اور چاندی کے زیور ہیں، جن کی مقدار 112.850 گرام ہے، ایک سال پورا ہو گیا ہے کہ یہ میری ملکیت میں ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ میرے اوپر زکوۃ فرض ہے یا نہیں؟اگر زکوۃ فرض ہو گئی ہے تو میرے ذمہ ان زیورات میں سے کتنا ادا کرنا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی ملکیت میں مذکورہ مقدار میں سونا اور چاندی موجود ہے اور اس پر سال بھی گزر گیا ہے تو ایسی صورت میں آپ کے اوپر اس سونے اور چاندی کی زکوۃ لازم ہے۔

باقی زکوۃ کی مقدار ڈھائی فیصد ہے، یعنی اموالِ زکوۃ میں سے ڈھائی فیصد زکوۃ کی مد میں ادا کرنا لازم ہے، اگر نقد رقم زکوۃ میں دینا چاہتے ہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے پاس موجود سونے اور چاندی کی قیمتِ فروخت کے حساب سے مجموعی مالیت معلوم کر لیں، اس مالیت کا ڈھائی فیصد زکوۃ میں ادا کر دیں، اور اگر سونے اور چاندی ہی سے زکوۃ ادا کرنا چاہتے ہیں تو آپ کے پاس موجود سونے (41.320 گرام) کا ڈھائی فیصد 1.033 گرام بنتا ہے اور آپ کے پاس موجود چاندی (112.850 گرام) کا ڈھائی فیصد 2.821 گرام بنتا ہے۔

خلاصہ یہ کہ نقد دینا چاہیں تو مجموعی مالیت کا ڈھائی فیصد دے دیں، سونا اور چاندی میں سے دینا چاہیں تو سونا 1.033 گرام اور چاندی 2.821 گرام زکوۃ میں دے دیں۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(الفصل الأول في زكاة الذهب والفضة)

تجب في كل مائتي درهم خمسة دراهم، وفي كل عشرين مثقال ذهب نصف مثقال."

(کتاب الزکوۃ ، الباب الثالث ، جلد : 1 ، صفحه : 178 ، طبع : دار الفکر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144603100249

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں