میرے والد اور دادا نے مل کر ایک کشتی خریدی، پیسے کم ہونے کی وجہ سے میری امی نے اپنے حق مہر میں سے 40 مثقال سونا والد صاحب کو دیا تھااس طور پر کہ بعد میں واپس دے دیں، اب وہ کشتی دادا اور ابو نے بیچ دی ہے، اب سوال یہ ہے کہ کیا میری والدہ کو 40 مثقال سونا واپس ملے گا یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں جب سائل کی والدہ نے اپنے مہر میں سے 40 مثقال سونا اپنے شوہر کو بطور قرض دیا ہے تو واپسی کی صورت میں سائل کی والدہ کو 40 مثقال سوناملے گا، لیکن اگر سائل کی والدہ سونے کے بجائے نقد رقم لینے پر راضی ہو تو آج کے حساب سے اتنے سونے کی جو موجودہ قیمت ہے وہ دینی ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(فيصح استقراض الدراهم والدنانير وكذا) كل (ما يكال أو يوزن أو يعد متقاربا."
(کتاب البیوع ، فصل فی القرض، ج:5، ص:162، ط: دارالفکر)
وفیہ ایضا:
"مطلب في قولهم الديون تقضى بأمثالها...قد قالوا إن الديون تقضى بأمثالها...الخ."
(کتاب الرهن ، فصل فی مسائل متفرقة ، ج:6، ص:525، ط: دارالفکر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144607101964
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن