میرے پاس سات تولہ سونا ہے اور پچاس ہزار روپے ہیں، مجھے بتائیے کہ زکوۃ کیسے حساب کرو ں اور اگر کسی کے پاس سات تولہ سونا اور بیس ہزار روپے ہو تو کیسے زکوۃ کا حساب کیا جائے گا؟
اگر مذکورہ رقم بنیادی ضرورت اور واجب الادا قرض سے زائد ہے اور صاحبِ نصاب بنے ہوئے سال گزر چکا ہو تو سوال میں مذکورہ دونوں صورتوں میں سات تولہ سونا کی مارکیٹ ویلیو معلوم کرکے اسے نقدی کے ساتھ جمع کرکے اس کا ڈھائی فیصد بطورِ زکات ادا کرنا واجب ہوگا۔اور جس دن زکات ادا کرنی ہو، اس دن سونے کی مارکیٹ ویلیو کا اعتبار ہوگا۔
لہٰذا جب بھی زکات اد اکرنی ہو، سونے کی بازاری قیمت معلوم کرکے، اس میں مذکورہ پچاس ہزار یا بیس ہزار روپے شامل کرلیں، اور کل مالیت کو چالیس سے تقسیم کردیں، حاصل جواب مجموعی رقم کا ڈھائی فیصد ہوگا، اسے زکات میں ادا کر دیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200774
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن