بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سود پر لیے ہوئے قرض سے انتفاع جائز نہیں


سوال

  ميں نے بر وقت ایپ سے 4000 روپیہ پندرہ دن کے لیے حاصل کیے ہیں، پندرہ دن کے اندر کم سود 5065 روپیہ واپس کرنے ہیں، کیا حاصل کردہ رقم اپنے کسی قرض وغیرہ کو ادا کرنے میں استعمال کر سکتا ہوں یا دوسرے 1065 اس رقم کے ساتھ ملا کر واپس ابھی جمع کردوں جو میں نے ایپ سے حاصل کی ہے؟ اور آئندہ کے لیے وعدہ کیا ہے  کہ ایسی کوئی رقم نہیں لوں گا جس کے ہر ہزار روپے پر 300 روپیہ ادا کرنے پڑیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل نے بر وقت ایپ سے  4000 ہزار روپے قرض لیے ہیں، جو اضافہ کے ساتھ واپس کرنا لازم ہیں، شرعاً یہ معاملہ سودی ہے اور سودی معاملے کو فسخ کرنا ضروری ہے، لہذا سائل پر لازم ہے کہ فی الفور سود پر لیے ہوئے پیسے واپس کرے، سودی معاملہ کرنے پر توبہ و استغفار بھی کرے اور آئندہ کے لیے سودی قرض لینے سے اجتناب کرے۔

درِ مختار میں ہے:

"اعلم أن المقبوض بقرض فاسد كمقبوض ببيع فاسد سواء فيحرم الانتفاع به لا بيعه لثبوت الملك جامع الفصولين."

رد المحتار میں ہے:

"يملكه المستقرض بالقبض كالصحيح والمقبوض بقرض فاسد يتعين للرد، وفي القرض الجائز لا يتعين بل يرد المثل، وإن كان قائما...(قوله كمقبوض ببيع فاسد) أي فيفيد الملك بالقبض كما علمت، وفي جامع الفصولين القرض الفاسد يفيد الملك...(قوله فيحرم إلخ) عبارة جامع الفصولين ثم في كل موضع لا يجوز القرض لم يجز الانتفاع به لعدم الحل، ويجوز بيعه لثبوت الملك كبيع فاسد، فقوله: ويجوز بيعه بمعنى يصح لا بمعنى يحل إذا لا شك في أن الفاسد يجب فسخه والبيع مانع من الفسخ فلا يحل كما لا يحل سائر التصرفات المانعة من الفسخ كما مر في بابه، وبه تعلم ما في عبارة الشارح."

(کتاب البیوع، باب المرابحۃ و التولیۃ، فصل فی القرض، ج: 5، ص: 162، ط: ایچ ایم سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101091

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں