سورہ بقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھنے کے لیے کافی ہو جاتی ہیں اس کی پوری فضیلت بتا دیں؟
احادیث صحیحہ معتبرہ میں سورۃ البقرہ کی آخری دو آیتوں کے بڑے بڑے فضائل مذکور ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس شخص نے رات کو یہ دو آیتیں پڑھ لیں تو یہ اس کے لیے کافی ہے۔اور اب عباس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے دو آیتیں جنت کے خزائن میں سے نازل فرمائی ہیں جس کو تمام مخلوق کی پیدائش سے دو ہزار سال پہلے خود رحمٰن نے اپنے ہاتھ سے لکھ دیا تھا،جو شخص ان کو عشاء کی نماز کے بعد پڑھ لے تو وہ اس کے لیے قیام اللیل یعنی تہجد کے قائم مقام ہوجاتی ہے۔اور مستدرک حاکم اور بیہقی کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ نے سورہ بقرہ کو ان دو آیتوں پر ختم فرمایا ہے جو مجھے اس خزانہ خاص سےعطافرمائی ہیں جو عرش کے نیچے ہے،اس لیے تم خاص طور پر ان آیتوں کو سیکھو،اور اپنی عورتوں اور بچوں کو سکھاؤ،اسی لیے حضرت فاروق اعظم اور علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ہمارا خیال یہ ہے کہ کوئی آدمی جس کو کچھ بھی عقل ہو وہ سورہ بقرہ کی ان دو آیتوں کو پڑھے بغیر نہ سوئے گا۔
(معارف القرآن،ج1،ص694،ط؛معارف القرآن)
شرح النووی علی مسلم میں ہے:
"قوله أحمد بن جواس بفتح الجيم وتشديد الواو قوله عمار بن رزيق براء ثم زاي قوله سمع نقيضا هو بالقاف والضاد المعجمتين أي صوتا كصوت الباب إذا فتح قوله صلى الله عليه وسلم الآيتان من آخر سورة البقرة من قرأهما في ليلة كفتاه قيل معناه كفتاه من قيام الليل وقيل من الشيطان وقيل من الآفات ويحتمل من الجميع."
(باب فضل الفاتحۃ وخواتيم سورة البقرۃ،ج6،ص91،ط؛دار احیاء التراث العربی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101635
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن