بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

سورہ حج کے دوسرے سجدے کا حکم


سوال

سورہ حج کے دوسرے سجدہ کے بارے میں وضاحت فرمائیں؟

جواب

 سورۂ حج میں دوسرا سجدہ احناف کے نزدیک سجدہ تلاوت نہیں ہے، بلکہ اس میں نماز کے سجدہ کا ذکر ہے، اس لیے کہ اس کے ساتھ رکوع کا بھی ذکر ہے، اور جہاں قرآن میں سجدہ کے ساتھ رکوع کا بھی ذکر ہے اس سے نماز کے سجدہ مراد ہوئے ہیں، وہ آیت یہ ہے :

"{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ." (77)} [الحج: 77]

ترجمہ :" اے ایمان والو تم رکوع کیا کرو اور سجدہ کیا کرو اور اپنے رب کی عبادت کیا کرو اور تم (ایسے) نیک کام (بھی) کیا کرو امید (یعنی وعدہ) ہے کہ تم فلاح پاؤ گے۔"

لہذا اس آیت کی تلاوت سے سجدہ کرنا واجب نہیں ہے۔ 

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(يجب) بسبب (تلاوة آية) أي أكثرها مع حرف السجدة (من أربع عشرة آية)  أربع في النصف الأول وعشر في الثاني (منها أولى الحج) أما ثانيته فصلاتية لاقترانها بالركوع 

(قوله: لاقترانها بالركوع) لأن السجدة متى قرنت بالركوع كانت عبارة عن السجدة الصلاتية كما في قوله تعالى {واسجدي واركعي} [آل عمران: 43] بدائع.
(قوله: خلافًا للشافعي وأحمد) حيث اعتبرا كلا من سجدتي الحج ولم يعتبرا سجدة ص، كما في غرر الأفكار."

(کتاب الصلاۃ،باب سجود التلاوۃ،ج2،ص103،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101844

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں