بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

سسرال میں دیور کی طرف سے عو رت پر زیادتی


سوال

 اگر شادی کے بعد عورت کی عزت پر سسرال میں کوئی ہاتھ ڈالےیعنی دیورعورت کے بارے میں برا خیال رکھے اور اس کا اظہار بھی کرے، اور اس کے جسم کو چھو لے،اور اس کا شوہر بھی کچھ نہ کر سکا تو عورت کے والدین یا بھائی کے پاس کیا اختیار ہے ،جو وہ اپنی بہن یا بیٹی کے لیے کریں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں دیور کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنی بھابی سے بے تکلفی کرے، تنہائی میں ملے، اس کے لیے برے خیالات رکھے، اس کا اظہار کرے یا اس کے جسم کو چھوئے،لہذا مذکورہ خاتون  کو  چاہیے کہ اس سلسلے میں انتہائی احتیاط سے کام لے،مذکورہ خاتون شوہر کو سمجھا کر  اس مسئلے کا حل نکلوائے، شوہر اگر  اسی  گھر میں رہتے ہوئے بیوی کے لیے بایں طور علیحدہ رہائش کا انتظام کرسکتا ہو کہ دیور   سے آمنا سامنا نہ ہو تو ایسا کرے، اگر شوہر  اس مسئلے میں اس کی مدد نہیں کرتا تو   خاتون اپنے والد یا بھائی کے ذریعے  اس مسئلہ کو حل کرائے، اس کے والد یا بھائی شوہر اور اس کے والد سے بات کریں، اگر وہ اس معاملہ کو حل کرانے میں دلچسپی ظاہر نہ کریں،تو خاندان  کے بڑوں کے  ذریعہ معاملہ کو حل کرانے کے لیے درمیان میں  لائیں۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن عقبة بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إياكم والدخول على النساء فقال رجل: يا رسول الله أرأيت الحمو؟ قال: الحمو ‌الموت"

(کتاب النکاح، ج1، ص932، رقم الحدیث:1309، ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:"  اور حضرت عقبہ بن عامر کہتے ہیں : کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ (اجنبی) عورتوں کے نزدیک جانے سے اجتناب کرو،(جبکہ وہ تنہائی میں ہوں یا ننگی کھلی بیٹھی ہوں) ایک شخص نے (یہ سن کر) عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! حمو کے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے؟ (کیا ان کے لیے بھی یہ ممانعت ہے)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "حمو" تو موت ہے۔"

( مظاہر حق، کتاب النکاح،ج:3، ص:255،رقم الحدیث:1309،ط:دار الإشاعت) 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"تجب السكنى لها عليه في بيت خال عن أهله وأهلها إلا أن تختار ذلك." 

(کتاب الطلاق، الباب السابع عشر فی النفقات، الفصل الثانی فی السکنی، ج1، ص556، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں