میں نے 2016 میں ایک بیوہ عورت سے شادی کی تھی ،جس کی پہلے شوہر سے بھی اولاد موجود ہیں ،اب چھ سال کے بعد اس کے بیٹوں نے میرے اوپر کیس کیا ہے کہ اس نے ہماری والدہ کو اغواء کیا تھا اور میری بیوی کو لے گئے ہیں اور طلاق کا مطالبہ کررہے ہیں جب کہ بیوی طلاق لینا نہیں چاہتی اور وہ میرے ساتھ رہنے پر راضی بھی ہے ،اب پوچھنا یہ ہے کہ میری بیوی کی اولاد کا اپنی والدہ کو طلاق پر مجبور کرنا اور مجھ سے ملنے نہ دینا شرعاًجائز ہے یا نہیں ؟
صورتِ مسئوله ميں سائل كي بيوی كي اولاد كا اپني والده كي طلاق كا بلاوجهِ شرعي مطالبه كرنااور انهيں اپنے پاس روك لينا شرعاً ناجائز اور سخت گناہ هے،ان پر لازم ہے کہ اپنی بیوہ والدہ کو اس کے(دوسرے) شوہر(سائل) کے پاس بھیجیں،سائل کو اپنی بیوی سے ملنے اور اسے اپنے پاس رکھ کر اس کے حقوق ادا کرنے کا مکمل حق ہے، حدیث شریف میں ہے کہ اللہ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق ہے۔
چنانچہ سنن ابی داود میں ہے:
«ما أحل الله شيئا أبغض إليه من الطلاق».
(سنن ابی داود، کتاب الطلاق، باب في كراهية الطلاق، رقم الحدیث:2177)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144304100380
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن