بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

سوتیلی ماں کے علاتی بھائی سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

میری دو بیویاں  ہیں،ایک کا نام ثمیرہ ہےاور دوسری کا نام وزیرہ ہے،وزیرہ سے ایک بیٹی ہےجس کا نام ثناء ہے،اس کا نکاح میری بیوی ثمیرہ کے سوتیلے(علاتی)بھائی سے کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

 صورتِ  مسئولہ میں  ثمیرہ کے سوتیلے (علاتی)  بھائی   کاوزیرہ  کی بیٹی(ثناء)  سے نکاح کرناجائز ہے؛ کیوں کہ ان کےدرمیان  محرمیت کا  رشتہ  نہیں ہے،لہذا  ان کا   آپس میں نکاح کرنا جائز ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

"وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَآءَ ذَٰلِكُم."(سورۃ النساء:24)

"ترجمہ:اور ان عورتوں کے علاوہ اور عورتیں تمہارے لیے حلال کی گئی ہیں"۔(ازبیان القرآن)

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"وقوله تعالى: وأحل لكم ما وراء ذلكم أي ما عدا من ذكرن من المحارم، هن لكم حلال."

(سورۃ النساء،الآیۃ،24،ج:2،ص:226،ط:دار الكتب العلمية بیروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"أسباب التحريم أنواع: قرابة، مصاهرة، رضاع، جمع، ملك، شرك، إدخال أمة على حرة، فهي سبعة:۔۔الخ."

(کتاب النکاح،فصل فی المحرمات،ج:3،ص:28،ط:سعید)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال [۵۵۵۸] : زید کی دو بیٹی جوان ہیں مگر بیوی کا انتقال ہو گیا ہے ، زید نے دوسری شادی کر لی۔اب دوسری بیوی کے بھائی سے زید کی بیٹی کی شادی جائز ہے یا نہیں؟

الجواب حامداً ومصلياً :

کسی لڑکی کی شادی اس کے ماموں سے درست نہیں ، مگر یہاں زید کی دوسری بیوی کا بھائی زید کی پہلی بیوی سے جو بیٹی ہے اس کا ماموں نہیں ۔ یہ نکاح شرعاً درست ہے "۔ 

(جس سے نکاح جائز ہے،ج:11،ص:272،ط:اداراۃ الفاروق کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102383

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں