بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سپاٹ ٹریڈنگ کا حکم


سوال

آپ کہتے ہیں کہ کرپٹو کرنسی میں قبضہ نہیں ہوتا، جب کہ قبضہ ہوتا ہےجیسے کہ ہمارا اکاؤنٹ/ وائلٹ، میں سپاٹ ٹریڈنگ کی بات کر رہا ہوں ،کیا وہ بھی حرام ہے؟

جواب

از روئے شرع کرپٹو کرنسی میں سپاٹ ٹریڈنگ بھی جائز نہیں ہے،  کیوں کہ کرپٹوکرنسی "بٹ کوائن "محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط موجود نہیں ہیں،اور نہ ہی اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز ہوتی ہے، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں اور ان اعداد سے قبضہ شمار نہیں ہوتا، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے، اور اس کرپٹوکرنسی میں سپاٹ ٹریڈنگ یعنی کم قیمت پر خرید کر زیادہ قیمت پر فروخت کرنا بھی جائز نہیں ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ."

ترجمہ:" اے ایمان والو :بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں ،سواس سے بالکل الگ رہو،تاکہ تم کو فلاح ہو"۔

(سورۃ المائدۃ، رقم الآیۃ:90، ترجمہ: بیان القرآن)

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(كتاب الحظر والإباحة ، فصل في البيع، ج: 6، ص: 403، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101397

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں