بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سرکاری جگہ پر تعمیرات اور وراثت کا حکم


سوال

ہم گورنمنٹ کی جگہ میں رہتے ہیں،  یہ جگہ گورنمنٹ کے کواٹرز کے آگے کی جگہ ہے، جس کو عام  طور پر کیاری  کہتے ہیں،  یہ جگہ آج سے تقریباً 60 سال قبل میرے سسر صاحب نے رقم دے کر  خریدی  تھی، مگر  اس جگہ کے کوئی کاغذات وغیرہ نہیں بنے ہوئے ہیں، اور قانونی طور پر یہ جگہ تاحال حکومت کی ہی جگہ ہے، بہر حال ہم مذکورہ جگہ میں رہائش پذیر ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا یہ جگہ سسر صاحب کی وراثت شمار ہوگی؟ اور   سسر صاحب مرحوم کے بیٹے بیٹیاں اسے تقسیم کرنے کے حق دار ہیں؟

جواب

سرکاری جگہ پر سرکار کی اجازت کے بغیر کسی قسم کا تصرف کرنا، اسے اپنی رہائش میں لانا جائز نہیں ہوتا،  اسی طرح سرکاری زمین میں وراثت جاری نہیں ہوتی،کیوں کہ وراثت اسی مال میں جاری ہوتی ہے جو مرنے والے کی ملکیت میں ہو،جبکہ سرکاری زمین کسی کی ملکیت میں نہیں ہوتی،البتہ تعمیر کرنے والا شخص چونکہ عمارت کا مالک ہوتا ہے، لہذا اس کی موت کے بعد عمارت کو فروخت کرکے جو  رقم ملے گی، وہ مرحوم کے ترکہ میں شامل ہوگی، اور اس میں مرحوم کے تمام ورثاء حصص شرعیہ کے تناسب سے شریک ہوں گے،تاہم  سرکاری  زمین  ترکہ میں شامل نہیں ہوگی۔

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام میں ہے:

"المادة (٢ ٩ ٠ ١) - (كما تكون أعيان المتوفى المتروكة مشتركة بين وارثيه على حسب حصصهم... الخ)

أعيان المتوفى المتروكة مشتركة بين - وارثيه، على حسب حصصهم الإرثية بموجب علم الفرائض أو بين الموصى لهم بموجب أحكام المسائل المتعلقة بالوصية."

(الكتاب العاشر الشركات، الباب الأول في بيان شركة الملك، الفصل الثالث في بيان الديون المشتركة، ٣ / ٥٥، ط: دار الجيل)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144602100417

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں