بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوی کے مادہ منویہ کودوسری بیوی میں منتقل کرنے کاحکم


سوال

 مثلاً:زیدنے ہندہ سے نکاح کیا ،اور ہندہ  بچہ پیدا نہیں کر سکتی، اسی طرح زید  خالدہ سے بھی نکاح کر چکاہے،کیا زید کی منی اورہندہ کی منی  ملا کر خالدہ  کی بچہ دانی میں رکھنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اولاد  کا حصول نعمتِ خداوندی  ہے ، لیکن اللہ تعالی کے ہاں طے شدہ مقدر کے مطابق ہے، اس نعمت کے حصول کے لیے مرد کو اللہ تعالیٰ نے چارعورتوں کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنے کی اجازت دی ہے، لہٰذا اگر بیوی میں ولادت سے مانع  مرض ہے تو دوسری شادی کرلی جائے۔  "ٹیسٹ  ٹیوب  بے بی" کے ذریعےاولاد کی پیدائش غیرفطری طریقہ ہے،جس میں کبھی غیر مرد کا مادہ منویہ یا اجنبی عورت کا رحم استعمال کیا جاتاہے اور کبھی شوہرکا مادہ منویہ اوراس کے جرثومےغیر فطری طریقے، مثلاً: جلق وغیرہ کے ذریعے حاصل کرکے  غیر فطری طریقے سے بیوی کے رحم میں ڈالے جاتے ہیں، مردکامادہ منویہ اورعورت کابیضہ ملاکرٹیوب میں کچھ مدت کے لیے رکھ لیے جاتے ہیں ، پھرانجکشن کے ذریعے رحم میں پہنچا دیے جاتے ہیں ، اور اس کے پہنچانے کا عمل (عموماً)  اجنبی مرد یا عورت سرانجام دیتے ہیں جوشرعاً جائزنہیں ہے ،اس لیے اس سے اجتناب لازمی ہے۔ 

البتہ اگر کسی ڈاکٹر سے "ٹیسٹ ٹیوب بے بی" کا طریقہ کار معلوم کرکے شوہر  اپنا مادہ منویہ خود  یا بیوی اپنے شوہر کا مادہ منویہ اپنے  رحم میں خود داخل کرے، اور اس میں کسی تیسرے فرد کا بالکل عمل دخل نہ ہو ، یعنی کسی مرحلے میں بھی شوہر یا بیوی میں سے کسی کا ستر  کسی مرد یا عورت کے سامنے نہ کھلے، نہ ہی  چھوئے، (اور کسی تیسرے کا مادہ منویہ بھی اس میں شامل نہ ہو) تو اس کی گنجائش ہوگی۔ 

لہٰذا صورتِ  مسئولہ میں  مذکورہ شخص(زید) کی پہلی بیوی سے حاصل شدہ  مادہ کسی اور خاتون میں (چاہے وہ اسی شوہر کی ہی دوسری بیوی(خالدہ) ہو) میں منتقل  کرنا جائز نہیں (چاہے یہ کام شوہر خود ہی کیوں نہ کرے)۔

مزید تفصیل  کےلئے دیکھیے:انسانی  اعضاء کی پیوندکاری ازمولانا مفتی عبدالسلام چاٹگامی رحمہ اللہ ط:اسلامی کتب خانہ  کراچی ۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں