مردوں کے لیے سونے کے علاوہ کون سی دوسری دھاتیں پہننا جائز ہے ؟ میں نے ایک اسٹیل کا چھلا لیا ہے ، کیا میں یہ پہن سکتا ہوں ؟
واضح رہے کہ مَردوں کے لیے چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے، اور چاندی کی انگوٹھی میں بھی یہ شرط ہے کہ ایک مثقال (ساڑھے چار ماشہ یعنی 4 گرام، 374 ملی گرام (4.374 gm)سے کم وزن کی ہو ،لہذاصورت مسئولہ میں سٹیل کا چھلا پہنناجائز نہیں ہے ۔
لوہے، اسٹیل، پیتل، پلاسٹک اور دیگر تمام دھاتوں کی انگوٹھی مَردوں اور عورتوں دونوں کے لیے پہننا مکروہ ہے۔ خاص طور پر لوہے کی انگوٹھی کو حدیث میں اہلِ جہنم کا زیور کہا گیا ہے، اور اسٹیل بھی لوہے کی ایک قسم ہے، لہٰذا دونوں سے احتراز لازم ہے۔
البتہ اگر کسی نے ان دھاتوں کی انگوٹھی پہن کر نماز پڑھ لی تو نماز ہوجائے گی۔
الفتاوى الهندية میں ہے:
"ويكره للرجال التختم بما سوى الفضة، كذا في الينابيع.والتختم بالذهب حرام في الصحيح، كذا في الوجيز للكردري.وفي الخجندي: التختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجال والنساء جميعًا."
الفتاوى الهندية (ج:5، ص:335، ط:دار الفكر)
فتاویٰ شامی میں ہے :
"(قوله: فيحرم بغيرها إلخ) لما روى الطحاوي بإسناده إلى عمران بن حصين وأبي هريرة قال: «نهى رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم عن خاتم الذهب»، وروى صاحب السنن بإسناده إلى عبد الله بن بريدة عن أبيه: «أن رجلًا جاء إلى النبي صلى الله تعالى عليه وسلم وعليه خاتم من شبه فقال له: مالي أجد منك ريح الأصنام فطرحه ثم جاء وعليه خاتم من حديد فقال: مالي أجد عليك حلية أهل النار فطرحه فقال: يا رسول الله من أي شيء أتخذه؟ قال: اتخذه من ورق ولا تتمه مثقالا» " فعلم أن التختم بالذهب والحديد والصفر حرام، فألحق اليشب بذلك؛ لأنه قد يتخذ منه الأصنام، فأشبه الشبه الذي هو منصوص معلوم بالنص، إتقاني، والشبه -محركًا-: النحاس الأصفر، قاموسَ وفي الجوهرة: والتختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجل والنساء."
(كتاب الحظر والإباحة، ج6، ص359، سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144608100291
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن