آج کل کالج اور یونیورسٹی کے طلباء اپنے اسائنمنٹز (assignments) یا پراجیکٹ وغیرہ لوگوں سے انٹر نیٹ پر کرواتے ہیں اور اس کے پیسے دیتے ہیں، کیا یہ پیسے لینا جائز ہے؟
تعلیمی خدمات فراہم کرنے پر اجرت لینا فی نفسہ جائز ہے، البتہ کسی اور سے پراجیکٹ وغیرہ کرواکر اپنے نام سے جمع کروانا اور اس کی بنیاد پر ڈگری حاصل کرنا یا اچھی تعلیمی کارکردگی کا اظہار کرنا سرقہ علمی (علمی چوری) کے ساتھ ساتھ،دھوکا دہی، خیانت کے زمرے میں بھی داخل ہے، جو کہ شرعاً ناجائز اور حرام ہے، جس سے اجتناب لازم ہے۔ اور ایسے افراد کو جانتے بوجھتے مکمل پراجیکٹ کرکے دینا اور اس پر ان سے اجرت لینا ناجائز ہے ؛ کیوں کہ یہ گناہ کے کام پر معاونت ہے۔ البتہ جزوی معاونت،حوالہ جات کی فراہمی یا کمپوزنگ و سیٹنگ میں تعاون اس میں داخل نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200651
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن