بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

صبح صادق کے بعد رمضان کے روزے کی نیت کرکے زوال کے بعد اس روزے کو توڑنے کی صورت میں قضا و کفارے کا حکم


سوال

رمضان کے مہینے میں ایک دن سحری کے وقت میری آنکھ نہیں کھلی، بہرحال صبح اٹھ کر میں نے بغیر سحری کے ہی روزے کی نیت کر کے روزہ رکھ لیا، لیکن شام کے وقت کمزوری کی وجہ سے میری حالت بالکل غیر ہوگئی اور افطاری تک کا وقت بڑی مشکل سے گزار کر روزہ پورا کیا، اگلے دن پھر ایسا ہی ہوا کہ سحری میں میری آنکھ نہیں کھلی تو صبح 7 بجے اٹھنے کے بعد میں نے روزے کی نیت کرلی، لیکن دوپہر کے وقت خالہ نے بہت اصرار کیا کہ روزہ توڑ دو کیوں کہ کل بھی بغیر سحری کے روزہ رکھنے کی وجہ سے تمہاری طبیعت خراب ہوگئی تھی، ان کے بہت زیادہ اصرار کرنے پر میں نے ظہر کی نماز کے بعد کھانا کھالیا، سوال یہ ہے کہ مجھ پر اب صرف اس روزے کی قضا لازم ہے یا جان بوجھ کر روزہ توڑنے کا کفارہ (60 مسلسل روزے رکھنا) بھی لازم ہے؟ ویسے مجھے اس وقت علم نہیں تھا کہ جان بوجھ کر روزہ توڑنے سے کفارہ بھی لازم ہوتا ہے، ورنہ میں روزہ نہیں توڑتا۔

جواب

واضح رہے کہ رمضان کے مہینے میں صبح صادق سے پہلے روزہ رکھنے کی نیت کرنے کے بعد دن میں کسی بھی وقت اس روزے کو قصدا توڑنے کی وجہ سےقضا اور کفارہ دونوں لازم ہوتے ہیں، البتہ اگر رمضان کے مہینے میں صبح صادق کے بعد نصف النہار شرعی سے پہلے روزے کی نیت کرنے کے بعد دن میں کسی وقت اس روزے کو توڑ دیا جائے تو ایسی صورت میں صرف اس روزے کی قضا لازم ہوتی ہے، کفارہ لازم نہیں ہوتا۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں چوں کہ آپ نے صبح صادق کے بعد سات بجے روزے کی نیت کی تھی اس لیے  اس روزے کو توڑنے کی وجہ سے صرف اس روزے کی قضا لازم ہوئی ہے، کفارہ لازم نہیں ہوا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(أو أصبح غير ناو للصوم فأكل عمدا) ولو بعد النية قبل الزوال لشبهة خلاف الشافعي: ومفاده أن الصوم بمطلق النية كذلك.

(قوله: قبل الزوال) هذا عند أبي حنيفة ... ثم المراد بالزوال نصف النهار الشرعي وهو الضحوة الكبرى أو هو على القول الضعيف من اعتبار الزوال كما مر بيانه.  (قوله: لشبهة خلاف الشافعي) فإن الصوم لا يصح عنده بنية النهار كما لا يصح بمطلق النية اهـ ح. وهذا تعليل لوجوب القضاء دون الكفارة ... (قوله: ومفاده إلخ) نقله في البحر عن الظهيرية بلفظ ينبغي أن لا تلزمه الكفارة لمكان الشبهة ومثل ما ذكر إذا نوى نية مخالفة فيما يظهر ط."

(كتاب الصوم،باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده،2/ 403، ط:سعيد)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وإذا أصبح غير ناو للصوم ثم نوى قبل الزوال ثم أكل فلا كفارة عليه كذا في الكشف الكبير."

(كتاب الصوم،الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، النوع الثاني ما يوجب القضاء والكفارة،1/ 206، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144601101891

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں