بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

سنار کا مردوں کو سونے کی اشیاء بنا کر دینے کا حکم


سوال

سونا مرد پر حرام ہے ، ہم دوکاندار ہیں ،گاہک(مرد) ہم سے انگوٹھی یا کوئی اور چیز اپنے استعمال کے لیےبنواتا ہے تو ہمارا کام ہے گاہک کو چیز بنا کر دینا تو اس میں (دوکاندار) تو گناہ گار نہیں ہوگا ؟

جواب

واضح رہے کہ  مردوں کو سونا بیچنا جائز ہے ،ہاں اگر یہ بات معلوم ہو کہ یہ مرد اپنے استعمال کے لیے ہی بنوا رہا ہے  تو    یہ معصیت   پر   اعانت  کی وجہ سے مکروہ ہوگا ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وبيع المكعب المفضض للرجل إن ليلبسه يكره، لأنه إعانة على لبس الحرام وإن كان إسكافا أمره إنسان أن يتخذ له خفا على زي المجوس أو الفسقة أو خياطا أمره أن يتخذ له ثوبا على زي الفساق يكره له أن يفعل لأنه سبب التشبه بالمجوس والفسقة اهـ۔"

(کتاب الحظر والاباحۃ،ج:6،ص:392،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100842

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں