بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1446ھ 16 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سنن کی تمام رکعات میں سورت پڑھنا واجب ہے


سوال

دوپہر کی سنتوں میں تیسری اور چوتھی رکعت میں سورت پڑھنا لازمی ہے کہ نہیں؟

جواب

واضح  رہے کہ فرض نمازوں  کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ باقی  تمام نمازوں واجب ،سنن،نوافل  وغیرہ کی  ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ سورت ملانا واجب ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں  ظہر کی سنتوں میں تیسری اور چوتھی رکعت میں بھی سورہ فاتحہ کے ساتھ سورت پڑھنا واجب ہے ۔

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"يقرأ في كل ركعة من التطوع بفاتحة الكتاب وسورة فلو ترك القراءة في ركعة أو ركعتين فسد ذلك الشفع. كذا في المضمرات".

(كتاب الصلاة، الباب التاسع في النوافل، ج:1، ص:113،ط :دار الفکر بیروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وضم) أقصر (سورة) كالكوثر أو ما قام مقامها، هو ثلاث آيات قصار، نحو {ثم نظر} [المدثر: 21] {ثم عبس وبسر} [المدثر: 22] {ثم أدبر واستكبر} [المدثر: 23] وكذا لو كانت الآية أو الآيتان تعدل ثلاثا قصارا ذكره الحلبي (في الأوليين من الفرض) وهل يكره في الأخريين؟ المختار لا(و) في (جميع) ركعات (النفل) لأن كل شفع منه صلاة(و) كل (الوتر) احتياطًا".

(كتاب الصلوة، ج:1، ص:458، ط:سعيد)

فتح القدير  میں ہے :

"(والقراءة واجبة في جميع ركعات النفل وفي جميع الوتر) أما النفل فلأن كل شفع منه صلاة على حدة".

(‌‌كتاب الصلاة‌‌، فصل في القراءة، ج:1، ص:454، ط:دار الفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101714

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں