گیارہ باتیں جن کا مفصل جواب درکار ہے، تا کہ عام عوام کو غلط فہمیوں سے بچایا جا سکے، مندرجہ ذیل پیغام کسی بریلوی مکتبہ فکر رکھنے والے شخص کی طرف سے ہے: "گیارہ باتیں جن کا جواب کسی بدعقیدہ وہابی مفتی کے پاس نہیں :
۱- ہر سال عید وطنی اور جشن سعودیہ منایا جاتا ہے جس کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت نہیں ۔
۲- ہر سال غسل خانہ کعبہ ہوتا ہے ، جس کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت نہیں۔
۳- ہر سال غلاف کعبہ تبدیل کیا جاتا ہے جس کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت نہیں ۔
۴- غلاف کعبہ پر آیات لکھی جاتی ہیں، جس کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں ۔
۵- مکہ مکرمہ مدینہ منورہ میں تہجد کی اذان ہوتی ہے ، جس کا ثبوت قرآن و حدیث میں نہیں ۔
۶- مدارس میں ہر سال ختم بخاری ہوتا ہے ، جس کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں ۔
۷- محافل سجائی جاتی ہیں، جلسہ عام ہوتا ہے ، جس کا قرآن و حدیث میں کوئی ثبوت نہیں۔
۸- ہر سال تبلیغی اجتماع ہوتا ہے، چلّے لگائے جاتے ہیں، جس کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں ۔
۹- صحابہ کرام علیہم الرضوان کے وصال کے ایام منائے جاتے ہیں اور جلوس و ریلیاں نکالی جاتی ہیں، جس کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں ۔
۱۰- جشن دیوبند و اہل حدیث منایا جاتا ہے ، جس کا قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں ۔
۱۱- ذکر میلادِ مصطفیٰ صلی الله عليه وسلم منانے کا کسی صحابی ائمہ محدث و بزرگان دین نے منع کیا ہو ، اس کا بھی قرآن و حدیث سے کوئی ثبوت نہیں، لیکن جیسے ہی میلادالنبی صلی الله عليه والہ وسلم منانے کی بات آجائے تو سارے نام نہاد مفتی دین کے ٹھیکیدار کھڑے ہو جاتے ہیں اور شرک و بدعت کا شور مچانا شروع کر دیتے ہیں ، جب کہ انہیں خود شرک و بدعت کی تعریف کسی مستند حوالے نہیں معلوم ۔
برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں۔
آپ کے ارسال کردہ سوالات سنت وبدعت کی تعریف سے متعلق خلجان پر مبنی ہیں، ان میں سے بیشتر باتوں پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے، ویب سائٹ کے سوالات وجوابات اتنی تفصیلات کے متحمل نہیں، درج ذیل دو کتابیں ملاحظہ فرمائیے:
۱- اختلافِ امت اور صراط مستقیم از مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ
۲- راہِ سنت از مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203201028
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن