سنت مؤکدہ کی تعریف کیا ہے؟
سنتِ مؤکدہ ایسے عمل کو کہتے ہیں جسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے ہمیشہ کیا ہو یا کرنےکی تاکید کی ہو اور بلا عذر کبھی ترک نہ کیا ہو، اس کا حکم بھی عملاً واجب کی طرح ہے، یعنی بلا عذر اس کا تارک گناہ گار اور ترک کا عادی سخت گناہ گار اور فاسق ہے اور شفاعتِ نبی ﷺ سے محرومی کا مستحق ہے۔
کفایت المفتی میں ہے :
"سنتِ مؤکدہ کااہتمام کرناواجب کے قریب ہے، بلاکسی عذر کے سنتِ مؤکدہ کاترک جائز نہیں ہے جوشخص بلاکسی عذر کے سنتِ مؤکدہ ترک کرتاہے وہ گناہ گار اور لائق ملامت ہے۔البتہ اگر کوئی عذر ہو مثلاً وقت تنگ ہے اور صرف فرض نماز ادا کی جاسکتی ہویاکوئی ضرورت تو اس وقت سنتوں کو چھوڑ سکتاہے۔"
[کفایت المفتی 3/319،دارالاشاعت]
البحرالرائق میں ہے :
’’...أن السنة المؤكدة في قوة الواجب ودليل سنيتهما المواظبة كما في الهداية‘‘.
(سنن الوضوء،ج:1،ص:22،ط:دارالکتاب الاسلامی)
وفیہ ایضاً:
’’ لأن السنة المؤكدة في معنى الواجب في حق لحوق الإثم لتاركهما. اهـ.‘‘
(الجمع بین الصلاتین...،ج:1،ص:269،ط:دارالکتاب الاسلامی)
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے :
’’وفي التلويح ترك السنة المؤكدة قريب من الحرام يستحق به حرمان الشفاعة صلى الله عليه وسلم: "من ترك سنتي لم ينل شفاعتي" وفي شرح المنار للشيخ زين: الأصح أنه يأثم بترك المؤكدة؛ لأنها في حكم الواجب ‘‘.
(فصل فی سنن الوضوء،ص:64،ط:دارالکتب العلمیہ )
فقط واللہ علم
فتوی نمبر : 144505100757
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن