بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سترہ کی مقدار اور نمازی کے آگے جوتے ہونے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

نماز پڑھتے ہوئے اگر سامنے جوتے رکھے ہوں تو کیا نماز ہو جاتی ہے؟ اور نماز پڑھتے ہوئے بچے آگے سے گزریں  تو جائے نماز کے آگے کتنی اونچی کوئی چیز رکھنی چاہیے سترہ کے طور پر ؟

جواب

نماز  پڑھتے ہوئے دائیں بائیں یا سامنے جوتے رکھے ہوں تو اس سے نماز پر کوئی فرق  نہیں پڑتا، نماز درست ہوجاتی ہے، نیز نمازی کے آگے سترہ کے طور پر کوئی ایسی چیز ہو جو ایک شرعی گز  (18 انچ)  کے برابر  اونچی اور کم از کم ایک انگلی کے برابر کوئی موٹی چیز ہو تو اس کی آڑ کے آگے سے گزرنا جائز ہے، اس کے اورنمازی کے درمیان سے گزرنا جائز نہیں۔    

حلبی کبیر میں ہے:

"و يكره المرور بين يدي المصلي، و هذا إذا لم يكن عنده) أي عند المصلي (حائل) يحول بينه و بين المار (نحو السترة) أي العصا المركوزة أمامه (أو الأسطوانة)...فإنه لايكره المرور بين يدي المصلي إذا كان من وراء الحائل، ثم إنما يكره المرور بين يديه عند عدم الحائل إذا كان في موضع سجوده في الإصح، قاله في الكافي."

(کراهية الصلاة، فروع فی الخلاصة، ص:353، ط:مطبع محمدی)

فتاوی شامی میں ہے:

"(سترة بقدر ذراع) طولا (وغلظ أصبع) لتبدو للناظر.

(قوله: بقدر ذراع) بيان لأقلها ط. والظاهر أن المراد به ذراع اليد كما صرح به الشافعية، وهو شبران (قوله: وغلظ أصبع) كذا في الهداية، لكن جعل في البدائع بيان الغلظ قولًا ضعيفًا، وأنه لا اعتبار بالعرض. وظاهره أنه المذهب بحر، ويؤيده ما رواه الحاكم وقال على شرط مسلم أنه صلى الله عليه وسلم قال: «يجزي من السترة قدر مؤخرة الرحل ولو بدقة شعرة» " ومؤخرة بضم الميم وهمزة ساكنة."

(کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ ومایکرہ فیھا، ج:1، ص:637، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601102132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں