بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1446ھ 18 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

سونے کی زکاۃ کا نصاب


سوال

اگر عورت کے پاس ڈیڑھ لاکھ روپے کی مقدار میں سونا ہو تو کیا اس صورت میں عورت پر زکوٰۃ واجب ہوگی یا نہیں ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون کے پاس ڈیڑھ لاکھ مالیت کے سونے کے علاوہ اگر چاندی یا ضرورت اصلیہ سے زائد کچھ بھی رقم، یا مال تجارت موجود ہو، تو  سونے وچاندی کی مالیت اور نقدی کے مجموعہ کا ڈھائی فیصد بطور زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہوگا ،البتہ اگر اس کے پاس مذکورہ سونے کے علاوہ چاندی یا ضرورت اصلیہ سے زائد نقدی یا مال تجارت کچھ بھی نہ ہو، تو اس صورت میں ڈیڑھ لاکھ مالیت کےسونے پر جو ساڑھےسات تولہ سے کم ہے زکوۃ واجب نہ ہوگی۔

در  مختار میں ہے:

"(نصاب الذهب عشرون مثقالا والفضة مائتا درهم كل عشرة) دراهم (وزن سبعة مثاقيل)."

(کتاب الزکاۃ، باب زکاۃ المال، ج: 2، ص: 292، ط :سعید)

البحرالرائق میں ہے:

"(قوله يجب في مائتي درهم وعشرين مثقالا ربع العشر) ، وهو خمسة دراهم في المائتين، ونصف مثقال في العشرين."

(کتاب الزکاۃ ،ج: 2، ص: 242، ط: دار الکتاب الإسلامي)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"وقيمة العرض للتجارة تضم إلى الثمنين لأن الكل للتجارة وضعا وجعلا و يضم الذهب إلى الفضة وعكسه بجامع الثمنية قيمة ... (قوله ويضم إلخ) أي عند الاجتماع. أما عند انفراد أحدهما فلا تعتبر القيمة إجماعا بدائع؛ لأن المعتبر وزنه أداء ووجوبا كما مر. وفي البدائع أيضا أن ما ذكر من وجوب الضم إذا لم يكن كل واحد منهما نصابا بأن كان أقل، فلو كان كل منها نصابا تاما بدون زيادة لا يجب الضم بل ينبغي أن يؤدي من كل واحد زكاته، فلو ضم حتى يؤدي كله من الذهب أو الفضة فلا بأس به عندنا."

(کتاب الزکاۃ، باب زکاۃ المال، ج: 2، ص: 303، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101953

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں