بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

طبعیت خراب ہونے کی وجہ سے روزہ توڑنے کا حکم


سوال

 اگر کوئی بیمار شخص روزہ رکھے اور آدھا دن روزہ رکھا ہو اور اچانک سے بیماری کی وجہ سے تکلیف آ جائے تو کیاروزہ توڑ سکتا ہے ؟

جواب

اگرروزے کی حالت میں  کسی شخص کی طبیعت  خراب ہوجائے اور اس  طبیعت کی خرابی کی وجہ سے جان کو نقصان پہنچنے یا بیماری بڑھ جانے یا سخت تکلیف میں پڑجانے کا خطرہ ہو، تو ایسی صورت میں روزہ توڑنے کی اجازت ہوگی۔ اور ایسی صورت میں  رمضان کے بعد اس روزےکی  قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم وقد ذكر المصنف منها خمسة وبقي الإكراه وخوف هلاك أو نقصان عقل ولو بعطش أو جوع شديد ولسعة حية (لمسافر) سفرا شرعياولو بمعصية (أو حامل أو مرضع)....(خافت بغلبة الظن على نفسها أو ولدها)....أو مريض خاف الزيادة) لمرضه وصحيح خاف المرض، وخادمة خافت الضعف بغلبة الظن بأمارة أو تجربة أو بأخبار طبيب حاذق مسلم مستور....الفطر) يوم العذر إلا السفر.....وقضوا) لزوما (ما قدروا بلا فدية و) بلا (ولاء)."

(‌‌كتاب الصوم، ‌‌باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم ،ج: 2، ص: 421، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144609100809

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں