بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے روزہ توڑ دینا


سوال

اگر طبیعت بہت زیادہ خراب ہوجائے اور روزہ توڑ لیا جائے تو اس کا کیا کفارہ ہوگا؟

 

جواب

اگرروزے کی حالت میں طبیعت بہت خراب ہوجائے اور اس سے جان کو نقصان پہنچنے یا بیماری بڑھ جانے یا  سخت تکلیف میں پڑجانے کا خطرہ ہو، تو ایسی صورت میں روزہ توڑنے کی اجازت ہوگی۔ اور ایسے  روزے کو توڑنے کی صورت میں صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 421):

"فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم

وقد ذكر المصنف منها خمسة، وبقي الإكراه وخوف هلاك أو نقصان عقل ولو بعطش أو جوع شديد ولسعة حية (لمسافر) سفراً شرعياً  ولو بمعصية (أو حامل أو مرضع) أما كانت أو ظئراً على ظاهر (خافت بغلبة الظن على نفسها أو ولدها) وقيده البهنسي تبعاً لابن الكمال بما إذا تعينت للإرضاع (أو مريض خاف الزيادة) لمرضه وصحيح خاف المرض، وخادمة خافت الضعف بغلبة الظن بأمارة أو تجربة أو بأخبار طبيب حاذق مسلم مستور ... (الفطر) يوم العذر إلا السفر كما سيجيء، (وقضوا) لزوماً (ما قدروا بلا فدية و) بلا (ولاء)؛ لأنه على التراخي، ولذا جاز التطوع قبله بخلاف قضاء الصلاة". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201593

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں