بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تبلیغی جماعت کا مسجد کے پانی سے نہانا اور کپڑے دھونا


سوال

تبلیغی جماعت کا مسجد کے پانی سے نہانا اور کپڑے دھونے کا حکم؟

جواب

تبلیغی جماعت کے ساتھی مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت سے ٹہریں اور اس دوران انہیں غسل کی حاجت ہو  تو  مسجد کے پانی سے نہاسکتے ہیں ،اسی طرح نفلی اعتکاف کی نیت سے ٹہرنے کی صورت میں مسجد کے پانی سے بوقت ضرورت کپڑے دھونے کی بھی گنجائش ہوگی۔

فتاوٰی ہندیہ میں ہے :

"ولو وقف على دهن السراج للمسجد لا يجوز وضعه جميع الليل بل بقدر حاجة المصلين ويجوز إلى ثلث الليل أو نصفه إذا احتيج إليه للصلاة فيه."

(کتاب الوقف، الباب  الحادی عشر فی المسجد، 459/2، ط: رشیدية)

البحر الرائق میں ہے :

"وفي الإسعاف وليس لمتولي المسجد أن يحمل سراج المسجد إلى بيته."

(كتاب الوقف، فصل في احكام المساجد، 5/270، ط: دارالكتاب الإسلامي)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة، ووجوب العمل به."

(کتاب الوقف، مطلب في وقف المنقول قصدا، 4/ 366، ط: سعید)

وفیہ ایضا:

"أنهم صرحوا بأن مراعاة ‌غرض ‌الواقفين واجبة."

(کتاب الوقف، مطلب في المصادقة على النظر، 4/ 445، ط: سعید)

فتاوٰ ی محمودیہ میں ہے :

’’مسجد کاپنکھا اور مسجد کی روشنی اصالۃً نماز کے لیے ہے ،جب تک نمازی عامۃً نماز پڑھتے ہیں اس وقت تک استعمال کریں۔۔۔۔الخ۔‘‘

(بقیۃ کتاب الوقف، باب آداب المسجد،238/15، ط: ادارہ الفاروق)

وفیہ  ایضًا:

’’مسجد نماز کی جگہ ہے،سونے اور آرام کی جگہ نہیں ہے،جومسافرپردیسی ہو،یاکوئی معتکف ہو،اُس کےلیے گنجائش ہے ،جماعتیں عمومًاپردیسی ہوتی ہیں، یاپھر مسجد میں رات کورہ کر تسبیح ونوافل میں بیشتر مشغول رہتی ہیں،کچھ دیر آرام بھی کرلیتی ہیں،اس طرح  اگراُن کے ساتھ مقامی آدمی بھی شب گزاری کریں تو نیتِ  اعتکاف کرلیاکریں۔‘‘

(بقیۃ کتاب الوقف، باب آداب المسجد،234/15، ط: ادارہ الفاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101869

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں