بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیلی ویژن انڈسٹری میں نوکری کرنے کاحکم


سوال

ٹیلی ویژن انڈسٹری میں انجینئر کی جاب(نوکری) حرام ہے یا حلال؟

جواب

صورت ِمسئولہ میں ٹیلی ویژن انڈسٹری میں کسی قسم کی  نوکری کرنا جائز نہیں ،کیوں کہ اس میں گناہ کی معاونت ہے، اور گناہ کےکام  میں تعاون کرنا بھی گناہ ہے اور نیزسائل کو جو تنخواہ  ملے گی وہ بھی حرام  آمدن سے ملے گی،  وہ تنخواہ حلال نہیں ہوگی۔

قرآن کریم  میں ہے:

"وَتَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ. "(المائدة، الآیۃ: 2)

ترجمہ:"اور نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی اعانت کرتے رہو اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو "(از بیان القرآن)

البحرالرائق میں ہے:

"و في فتاوى أهل سمرقند: استأجر رجلًا لينحت له مزمارًا أو طنبورًا أو بربطًا ففعل يطيب له الأجر إلا أنه يأثم في الإعانة على المعصية."

(البحر الرائق: كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة (8/ 23)، ط. دار المعرفة، بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102536

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں