بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

تہجد کی نیت اور اس میں قراءت


سوال

تہجد نماز کی درست اور مستند نیت کیا ہے؟ اور اس میں کون سی سور تیں پڑھنا افضل ہیں ؟

 

جواب

نماز تہجد کی ہو یا کوئی بھی، اس کی نیت کے لیے زبان سے الفاظ ادا کرنا ضروری نہیں ہے، بس دل میں نیت کافی ہے ؛ لہذا تہجد کی نماز کے لیے دل میں یہ نیت کافی ہے کہ  : ”میں تہجد کی نماز ادا کر رہاہوں“۔  اور اگر  الفاظ ادا کرنے ہوں تو تہجد  کی نیت اس طرح کرے: "نَوَیتُ أَن أُصَلِّيَ رَكْعَتَيْ صَلَاةِ التَّهَجُّدِ سُنَّةَ النَّبِیِّ ﷺ"، یا اپنی زبان میں یوں نیت کرے کہ "میں دوو رکعت تہجد کی نماز پڑھ رہا ہوں"  ،نیز اگر رات کو صرف نفل نماز کی نیت سے نماز پڑھےگا،  تب بھی تہجد کی نماز   ادا  ہوجائے گی ۔

تہجد کی  نماز میں کوئی مخصوص سورت پڑھنے کی فضیلت نہیں ہے، البتہ جتنی زیادہ قراءت ہوگی، اتنا اجر ہوگا ۔ نیز واضح ہو کہ تہجد سمیت  ہر انفرادی نماز میں  اس طور پر  لمبی قراءت کرنا افضل ہےکہ دونوں رکعتوں میں برابر قراءت ہو۔

درر الحكام شرح غرر الأحكام (1 / 68):

"(ولايوجه) أي لايضم إلى الثناء قوله: إني وجهت وجهي إلى آخره خلافًا لأبي يوسف فإن عنده إذا فرغ من التكبير يقول: إني وجهت وجهي للذي ... إلخ وعندهما لو قاله قبل التكبير لإحضار القلب فهو حسن."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 542):

"ومن التعليل أن المنفرد يسوي بين الركعتين في الجميع اتفاقا شرح المنية.

أقول: وبما مر من أن الإطالة المذكورة مسنونة إجماعا، ومثله في التتارخانية علم أن ما في شرح الملتقى للبهنسي من أنها واجبة إجماعا غريب أو سبق قلم. وقال تلميذه الباقاني في شرح الملتقى: لم أجده في الكتب المشهورة في المذهب."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں