ایک شخص عمرہ کے لیے کراچی سے مکہ مکرمہ جانے والا ہے، عمرہ کے بعد پھر اس کا ارادہ ہے کہ دو دن کےلیے ریاض جائے، اور پھر ریاض سے ایک دن کے لیے بذریعہ موٹر کار طائف جائے، طائف میں قیام اور طائف شہر گھومنے کی نیت ہے اور پھر طائف سے دوبارہ مکہ مکرمہ عمرہ کے لیے پہنچے۔
سوال یہ ہے کہ کیا وہ شخص ریاض سے طائف بغیر احرام کی حالت کے آ سکتا ہے اور طائف کے قیام کے بعد مکہ مکرمہ روانگی سے قبل طائف میں احرام کی نیت کر سکتا ہے؟ یا پھر اسے ریاض سے آتے ہوئے طائف داخل ہونے سے پہلے احرام کی نیت کرنا ضروری ہوگی؟
صورت ِ مسئولہ میں طائف چوں کہ میقات سے باہر ہے ،لہذا مذکورہ شخص ریاض سے طائف بغیر احرام کے جاسکتا ہے ،البتہ پھر طائف سے مکہ مکرمہ جانے کے لیے طائف کی میقات " قرن المنازل" سے احرام باندھنا لازم ہوگا ۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"ولا یجوز للآفاقی أن یدخل مکة بغیر إحرام ، نوی النسک أو لا ، ولو دخلها فعلیه حجة أو عمرۃ کذا فی محیط السرخسی فی باب دخول مکة بغیر إحرام".
(كتاب المناسك،الباب الثاني في المواقيت،ج:1،ص:221،ط:رشيدية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144604100189
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن