اگر ٹینکی کی پائپ میں چوہا پھنس جائے،اور وقت کافی گذر جائےتو لوگوں نے نماز پڑھی ہو اور اس پانی سے کپڑے دھوۓ ہوں ، تو اب ان نمازوں کا کیا حکم ہے،ٹینکی پلاسٹک کی ہے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر چوہے کےپھنسنے کا وقت معلوم ہےتو اس وقت سے اس ٹینکی کے پانی سے وضو ،غسل وغیرہ کر کے جتنی نمازیں پڑھی ہوں وہ سب دہرانی ہوں گی اور جتنے کپڑے ،برتن وغیرہ دھوئے ہوں تو اب ان کو دوبارہ پاک کرنا ہوگا اور اگر وقت معلوم نہ ہوتو فقط مرنے کی صورت میں جب کہ پھولا پھٹا نہ ہوتو ایک دن اور ایک رات، اور پھولنے یا پھٹنے کی صورت میں تین دن تین رات کی نمازوں کا لوٹانا ضروری ہوگا، اور اتنے عرصے میں اس پانی سے جو کپڑے برتن وغیرہ دھوئے ہوں انہیں دوبارہ پاک کرنا ضروری ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"وإذا وجد في البئر فأرة أو غيرها ولا يدرى متى وقعت ولم تنتفخ أعادوا صلاة يوم وليلة إذا كانوا توضئوا منها وغسلوا كل شيء أصابه ماؤها وإن كانت قد انتفخت أو تفسخت أعادوا صلاة ثلاثة أيام ولياليها وهذا عند أبي حنيفة - رحمه الله - وقالا: ليس عليهم إعادة شيء حتى يتحققوا متى وقعت. كذا في الهداية وإن علم وقت وقوعها يعيدون الوضوء والصلاة من ذلك الوقت بالإجماع".
(کتاب الطهارۃ،الباب الثالث فی المیاہ،ج:1،ص؛20،ط: دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603103216
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن