بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی شہرت کی بناپر کام لے کر آگے کسی کو دے کر اپنے لیے نفع رکھنے کا حکم


سوال

 1۔سوال یہ  ہے کہ  مجھے میری مارکیٹ  ویلیوپر کام ملتا ہے ،کچھ وجوہات کی بنا پر میں وہ کسی دوست یا جاننے والے کو دے دیتا ہوں تو اس کنٹرکٹ پر کچھ اپنا کمیشن رکھ لیتا ہوں جس میں میری کوئی محنت نہیں، پر میری گڈول   کی بنا پر پارٹی کام دیتی ہے، اس صورت میں کیا و ہ کمیشن میرے لیے جائز ہے؟
2۔اور دوسرا  سوال یہ ہے کہ ایک  پارٹی مجھ سے  کسی  سامان کی ڈیمانڈ کرتی ہے  مثلاً وہ چیز   100  کی   ہے  اور میں اس کا بندوبست کر کے اسی چیز کو 150کی دیتا ہو ں تو  اس  صورت میں            ان   50 روپےکا میر ے لیے کیا حکم ہے؟ 

جواب

1۔صورتِ مسئولہ میں سائل کو    ملنے والا کا م  آگے کسی دوسرے کو  کم اجرت پر دے کر کرانےکی صورت میں جونفع ملےگاوہ لیناجائزہوگا،البتہ اگر گاہک یہ کہہ دے کہ  سائل خود  یہ کام کرے گا  تو ایسی صورت میں  سائل  کے لیے آگے دوسرے کو دینا جائز نہیں ہوگا۔

2۔سائل  سے جب  کوئی پارٹی کسی سامان کی ڈیمانڈ کرتی ہے  جو کہ 100 روپے کاہوتاہےاور  سائل اس سامان کا انتظام کر کے  آگے 150 پر دیتاہے،تو اگر سائل وہ چیز اپنے لیے سو روپے میں خریدنے کے بعد بائع بن کر 150 میں فروخت کرتاہے تو یہ جائز ہے۔ اور اگردلال یا بروکر بن کر انتظام کردیتاہے، تو  سامان  کا انتظام کرکے دینے کی اجرت متعین کرلے اور کام انجام دینے کے بعد وہی طے شدہ اجرت  لےلے،  اس  سےزائد نفع نہ لے، یعنی اس صورت میں سوروپےمیں خرید کر سو روپے سے زائد  لینا جائز  نہیں ہوگا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"‌استأجر ‌إنسانًا ‌على ‌خياطة ثوب بدرهم، فاستأجر الأجير من خاطه بنصف درهم، طاب له الفضل؛ لأن عمل أجيره وقع له، فكأنه عمل بنفسه."

[كتاب المضاربة، ج:6، ص:97، ط: دار الكتب العلمية)

فتاویٰ شامی  میں ہے:

"قال في التتارخانية: و في الدلال و السمسار يجب أجر المثل، ‌و ما ‌تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام."

(كتاب الاجارة، ج:6، ص:63، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504102294

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں