بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو صرف میں تمہیں طلاق کہنا


سوال

میں نے اپنی بیوی کو لڑائی کے دوران مسلسل تین دفعہ"میں تمہیں طلاق،میں تمہیں طلاق،میں تمہیں طلاق"کے الفاظ کہے،ان الفاظ سے کتنے طلاقیں واقع ہوئیں؟اور دوبارہ نکاح کی کیا صورت ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتاً شوہر نے  لڑائی  كے دوران سائلہ کو تین دفعہ  صرف"میں تمہیں طلاق،میں تمہیں طلاق،میں تمہیں طلاق" کے الفاظ کہے ہیں،اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں کہا، تو   جملہ کے نامكمل ہونے کی وجہ سے بیوی  پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے، دونوں کا نکاح بدستور برقرار ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة)۔۔۔(ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح۔۔۔(قوله وما بمعناها من الصريح) أي مثل ما سيذكره من نحو: كوني طالقا واطلقي ويا مطلقة بالتشديد، وكذا المضارع إذا غلب في الحال مثل أطلقك كما في البحر. قلت: ومنه في عرف زماننا: تكوني طالقا، ومنه: خذي طلاقك فقالت أخذت."

(كتاب الطلاق، باب الصريح، 247/248/3، ط،سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144603102803

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں