بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دینی ہے یا طلاق دے دوں گا سے طلاق کے وقوع کا حکم


سوال

کسی سے بات کرتے ہوئے ایسا پوچھنا کہ : "مجھے اسے طلاق دینا ہے" یا " میں اسے طلاق دے دوں گا " کیا ان الفاظ سے طلاق واقع ہو جائے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کسی شخص سے بات کرتے ہوئے یہ   جملہ : ”مجھے اسے طلاق دینا ہے“ یا ” میں اسے طلاق دے دوں گا“ کہنے سے بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی؛ اس لیے  کہ  یہ الفاظ بالترتیب مستقبل میں طلاق دینے کی اطلاع اور  طلاق دینے کا وعدہ ہیں، لہذا اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

العقود الدریہ فی تنقیح الفتاوی الحامدیۃ میں ہے:

"صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام."

(1/38،کتاب الطلاق، ط:دار المعرفة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144309101014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں