زید نے اپنے بیوی کو ایک طلاقِ رجعی دی تھی، اب اس کو رجوع کا مطلب معلوم نہیں تھا، صرف باہر ملک سے موبائل فون پر باتیں شروع کیں تو اس سے زید کا رجوع ثابت ہوگا یا تجدید نکاح ضروری ہے؟
بیوی کو طلاقِ رجعی دینے کے بعد عدت کی تکمیل سے قبل شوہر کو رجوع کا شرعًا اختیار ہوتا ہے، زبانی رجوع کرنے کی صورت میں شوہر کا ایسے الفاظ کہنا ضروری ہوگا جو رجوع پر دلالت کریں، جیسے: "میں نے تم سے رجوع کیا، یا میں نے اپنی بیوی سے رجوع کیا"۔
پس صورتِ مسئولہ میں عدت کی تکمیل سے قبل اگر شوہر نے رجوع کے مخصوص الفاظ یا اس کے ہم معنی الفاظ میں سے کوئی جملہ نہ کہا ہو تو ایسی صورت میں محض فون پر باتیں کرنے سے رجوع ثابت نہ ہوگا، اور اب تجدیدِِ نکاح کرنا ضروری ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"الرَّجْعَةُ إبْقَاءُ النِّكَاحِ عَلَى مَا كَانَ مَا دَامَتْ فِي الْعِدَّةِ كَذَا فِي التَّبْيِينِ وَهِيَ عَلَى ضَرْبَيْنِ: سُنِّيٌّ وَبِدْعِيٌّ (فَالسُّنِّيُّ) أَنْ يُرَاجِعَهَا بِالْقَوْلِ وَيُشْهِدَ عَلَى رَجْعَتِهَا شَاهِدَيْنِ وَيُعْلِمَهَا بِذَلِكَ فَإِذَا رَاجَعَهَا بِالْقَوْلِ نَحْوُ أَنْ يَقُولَ لَهَا: رَاجَعْتُك أَوْ رَاجَعْتُ امْرَأَتِي وَلَمْ يُشْهِدْ عَلَى ذَلِكَ أَوْ أَشْهَدَ وَلَمْ يُعْلِمْهَا بِذَلِكَ فَهُوَ بِدْعِيٌّ مُخَالِفٌ لِلسُّنَّةِ وَالرَّجْعَةُ صَحِيحَةٌ وَإِنْ رَاجَعَهَا بِالْفِعْلِ مِثْلُ أَنْ يَطَأَهَا أَوْ يُقَبِّلَهَا بِشَهْوَةٍ أَوْ يَنْظُرَ إلَى فَرْجِهَا بِشَهْوَةٍ فَإِنَّهُ يَصِيرُ مُرَاجِعًا عِنْدَنَا إلَّا أَنَّهُ يُكْرَهُ لَهُ ذَلِكَ وَيُسْتَحَبُّ أَنْ يُرَاجِعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ بِالْإِشْهَادِ ،كَذَا فِي الْجَوْهَرَةِ النَّيِّرَةِ."
( الْبَابُ السَّادِسُ فِي الرَّجْعَةِ وَفِيمَا تَحِلُّ بِهِ الْمُطَلَّقَةُ وَمَا يَتَّصِلُ بِهِ، ١ / ٤٦٨، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202201189
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن