میں نے اپنی بیوی سے غصہ میں کہا کہ ”اگر تم نے اپنی بہن سے برادری رکھی تو تم کو تین طلاق“۔ اب میں شرمندہ ہوں میں چاہتا ہوں کہ میری بیوی اپنی بہن سے برادری رکھے۔
برائے مہربانی مجھے کوئی حل بتایئےکہ میرا گھر اجڑنے سے بچ جائے۔
صورتِ مسئولہ میں جب آپ نے اپنی بیوی کو یہ الفاظ کہے ہیں کہ ”اگر تم نے اپنی بہن سے برادری رکھی تو تم کو تین طلاق“ تو اس کے بعد جب آپ کی بیوی اپنی بہن سے برادری (تعلقات )اور رشتہ داری رکھے گی تو اس پر تین طلاق واقع ہو جائیں گی۔
اس تعلیق سے بچنے کا حیلہ یہ ہے کہ آپ اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دیں، عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور اگر حمل ہو تو بچے کی ولادت تک) میں رجوع نہ کرے، عدت گزرنے کے بعد وہ اپنی بہن سے تعلقات بحال کرلے، اس کے بعد آپ اس سے از سرِ نو نئے مہر اور نئے ایجاب و قبول کے ساتھ دوبارہ نکاح کرلیں، اب دوبارہ بیوی کےاپنی بہن سے بات چیت اور تعلقات سے مزید کوئی طلاق واقع نہ ہوگی ، اس نکاح کے بعد آپ کے پاس فقط دو طلاقوں کا اختیار باقی رہے گا۔
الدر المختار میں ہے:
"(وتنحل) اليمين (بعد) وجود (الشرط مطلقا) لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق وإلا لا، فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها".
(حاشية ابن عابدين، كتاب الطلاق، باب التعليق، 3/ 355، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609100413
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن