بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کے گھر کی بجلی کا بل کس پر ہوگا


سوال

میری نانا کا انتقال ہوا، ان کی وفات کے وقت ان کے چھ بیٹے اور پانچ بیٹیاں حیات تھیں، میرے نانا کا ایک مکان ہے، جس کی مالیت 50000 37 لاکھ  روپےہے، اس مکان میں میرے ماموں رہتے تھے، نانا کے انتقال کے بعد انہوں نے بجلی کا بل نہیں بھرا، اب بل 15 لاکھ بیس ہزار   آیا ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ بل کس کے ذمے لازم ہے؟ اگر تمام ورثاء کے ذمہ لازم ہے تو پھر ہر ایک پر کتنا آئے گا؟ نیز ترکہ ان کے درمیان کیسے تقسیم کیا جائے گا؟

 

جواب

(1)صورت مسئولہ میں بجلی کا وہ  بل(15) لاکھ  بیس ہزار  جو مرحوم کے انتقال کے بعد بجلی استعمال کرنے کی وجہ سے آیا ہے، اس کی ادائیگی ان ہی ورثاء(ماموؤں ) پر لازم ہوگی جو مرحوم کی وفات کے بعد اس متروکہ گھر میں رہائش پذیر تھے،  ترکہ کی رقم سے منہا نہیں کیا جائے گا، البتہ اگر مرحوم کے دیگر تمام شرعی  ورثاء (عاقل بالغ ہوں)بجلی کے بل کی ترکہ کی رقم سے ادائیگی  پر راضی ہوں تو ایسی صورت میں ترکہ میں سے منہا کرنا جائز ہوگا۔

(2)صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی ترکہ کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ اولاً مرحوم کی ترکہ میں سے مرحوم کی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کیے جائیں، اس کے بعد اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اس کو ادا کیا جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو بقیہ مال کے  ایک تہائی میں سے نافذ کیا جائے،  اس کے بعد مابقیہ کل ترکہ کو  17  حصوں میں تقسیم کرکے 2،2 حصے  مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو  اور 1،1  حصہ  مرحوم کی ہر ایک  بیٹی کو ملے گا۔

صورت تقسیم یہ ہے ۔

میت: 17

بیٹابیٹا بیٹا بیٹا بیٹابیٹابیٹیبیٹی بیٹیبیٹیبیٹی
22222211111

 

یعنی کل ترکہ 3750000 میں سے 441176.470588  روپے میت کے ہر ایک بیٹے کو اور220588.235294  روپے اس کے ہر ایک بیٹی کو  ملیں گے ۔

القواعد والضوابط الفقهية في الضمان المالي میں ہے:

"وأما قاعدة (الغرم بالغنم):فإنها وإن جاءت على عكس قاعدة (الخراج بالضمان) - أي الغنم بالغرم - في اللفظ إلا أن المعنى فيهما متفق، وقد ذكر العلماء لهذه القاعدة صيغا كلية ونصوصا فقهية أسوقها كما يلي:

١ - «الغرم بالغنم»:

نص على هذه الصيغة كل من: أبي سعيد الخادمي وأصحاب مجلة الأحكام العدلية

٢ - «من كان الشيء له كانت نفقته عليه»:

نص على هذه الصيغة شيخ الإسلام ابن تيمية .

٣ - «من ملك الغنم كان عليه الغرم»:

نص على هذه الصيغة يوسف بن عبد الهادي .

٤ - «النقمة بقدر النعمة»:

نص على هذه الصيغة أصحاب مجلة الأحكام العدلية .

٥ - «كل مشترك نماؤه للشركاء ونفقته عليهم ونقصه عليهم»."

(  المبحث الأول: قاعدة: الخراج بالضمان وقاعدة: الغرم بالغنم، المطلب الأول: في صيغ القاعدة، ص: ٢٠٣ - ٢٠٤، ط: دار كنوز إشبيلية للنشر والتوزيع، السعودية)

فقط وللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609102066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں