بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے وسوسہ کا حکم


سوال

 میں اللہ کی قسم کھاتا ہو کہ میرا طلاق کا ارادہ نہیں ہے  قیامت تک ان شاءاللہ،  لیکن میں وہم اور شک وسوسہ  کی بیماری میں مبتلا ہوں  مجھے ہر وقت طلاق کا وسوسہ آرہا ہے اور اتنا زیادہ ہے  کہ میں جو کام کروں  تو شیطان میرے دل میں یہ کہتا ہے  اگر آپ نے یہ کام کر دیا تو طلاق ، چائے پیتا ہوں  تو شیطان کہتا ہے : اگر آپ نے چائے پی تو طلاق، پانی پیا تو طلاق ، حتی کہ نماز میں بھی دل میں طلاق کا کلمہ آتا ہے اچانک۔

اب میں نے سب کام کر دیے،  لیکن بندہ پانی،  چائے ، نماز اگر نہ کریں تو وسوسہ اور شک کی بیماری زیادہ ہوجائے گی ،اس  وجہ سے میں شیطان کی نہیں مانتا تھا،  اب مجھے ایسے سوچ آتا ہے بار بار کہ آپ نے زبان سے کہا تھا اور آپ نے وہ کام پھر کر دیا تو دل میں خیال آتا کہ  میں نے  تو زبان سے نہیں کہا تھا،  مجھے قسم سے یاد نہیں آرہا تھا کہ میں زبان سے کہا تھا یا دل میں آیا تھا طلاق کا کلمہ،  لیکن شیطان کہتا ہے کہ آپ نے زبان سے کہا ہے اور میں اپنے  دل میں کہتا ہوں  کہ:  میں نے زبان سے نہیں کہا۔ میں بیوی سے بہت پیار کرتا ہوں ، ان شاءاللہ کبھی بھی ایسا غلط کام نہیں کرو ں گا،  لیکن مجھے شیطان زبردستی دل میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ اب میں کیا کروں؟ میں کئی بار اللہ کو کہتا تھا کہ:  اے اللہ میرا اختیار آپ کا ہے،  کیو ں  کہ مجھے بے ارادہ طلاق نکل جائے تو آپ یہ قبول نہ کریں،  مجھے سے بے ارادہ بے سوچے الفاظ نکل جائےاور مجھے یقین ہے کہ میں نے یہ الفاظ طلاق کا زبان سے ادا نہیں کی،  لیکن شیطان مجھے بہت زور دیتا ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  سائل کو جب یقین ہے کہ اس نے زبان سے طلاق نہیں دی تو محض ان شیطانی وسوسوں  سے طلاق نہیں ہوگی، اس کے وسوسوں میں پڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ان  وساوس کا علاج یہ ہی ہے  کہ ان کی طرف بالکل دھیان نہ دیا جائے، ان کو دل میں جگہ نہ دی جائے، ان کے مقتضی پر عمل، زبان سے تلفظ یا لوگوں کے سامنے ان کا اظہار نہیں کیا جائے، بلکہ ان کا خیال جھڑک کر ذکر  اللہ کی کثرت کا اہتمام کیا جائے ، اور ساتھ ساتھ  درج ذیل اعمال اس سے بچنے میں معاون ہوں گے:

(1)  أعُوذُ بِاللّٰه  (2)اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه  کا کثرت سے  ورد کرے۔ (3)  هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْم  (4) نیز  " رَّبِّ أَعُوْذُبِكَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ وَ أَعُوْذُ بِكَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ"  کا کثرت سے ورد کرنا بھی ہر طرح کے شیطانی شکوک ووساوس کے دور کرنے میں مفید ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"«وركنه لفظ مخصوص». 

(قوله: وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس و الإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي.و به ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق و لم يذكر لفظا لا صريحًا و لا كنايةً لايقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره، و كذا ما يفعله بعض سكان البوادي من أمرها بحلق شعرها لايقع به طلاق و إن نواه."

(کتاب الطلاق ج نمبر ۳ ص نمبر ۲۳۰،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201516

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں