بڑے بھائی نے اپنے چھوٹے بھائی سے کہا کہ میرے لیے باہر سے نسوار لے آؤ، بڑےبھائی خود بیمار تھے،تو چھوٹا بھائی کسی وجہ سے نسوار نہیں لاسکا،اس پر بڑا بھائی غصہ ہوا اور اپنی بیوی سے کہا کہ’’ اگر تو نے اس (چھوٹے بھائی) کا کوئی کام کیا، تو تو مجھ پر طلاق ہوگی،یہ الفاظ ایک مرتبہ استعمال کیے،اب سوال یہ ہے کہ بڑے بھائی کی بیوی کے لیے کیا حکم ہے؟ اور اگر وہ چھوٹے بھائی کا کوئی کام کرے گی مثلاً کپڑے دھوئے یا کھانا پکایا تو کیا اس سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟ اور کتنی طلاقیں واقع ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں بڑے بھائی کی بیوی جب بھی اپنے شوہر کے چھوٹے بھائی کا کوئی بھی کام کرے گی،اس سے بڑے بھائی کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی، بڑا بھائی عدت(تین ماہواری اگر بیوی حاملہ نہ ہو،اگر حاملہ ہو تو وضع حمل) تک رجوع کرسکتا ہے بشرطیکہ بڑے بھائی نے اپنی بیوی کو اس سے پہلے دو طلاقیں نہ دی ہوں ،رجوع کے بعد بڑے بھائی کو آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا اختیار ہوگا، معلق طلاق واقع ہونے کے بعد بیوی کاچھوٹے بھائی کے لیے دوبارہ کوئی بھی کام کرنے سے مزید طلاق واقع نہیں ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"إذا أضاف الطلاق إلى النكاح وقع عقيب النكاح نحو أن يقول لامرأة: إن تزوجتك فأنت طالق أو كل امرأة أتزوجها فهي طالق وكذا إذا قال: إذا أو متى وسواء خص مصرا أو قبيلة أو وقتا أو لم يخص وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا."
(كتاب الطلاق، الباب الرابع، الفصل الثالث، 420/1، ط: دارالفکر)
وفيه ايضاً:
"إنه عندنا يحل لقيام ملك النكاح من كل وجه، وإنما يزول عند انقضاء العدة فيكون الحل قائما قبل انقضائها."
(كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، 470/1، ط: دارالفکر)
وفيه ايضاً:
"إذا طلق الرجل امرأته طلاقا بائنا أو رجعيا أو ثلاثا أو وقعت الفرقة بينهما بغير طلاق وهي حرة ممن تحيض فعدتها ثلاثة أقراء سواء كانت الحرة مسلمة أو كتابية كذا في السراج الوهاج...وعدة الحامل أن تضع حملها كذا في الكافي."
(كتاب الطلاق، الباب الثالث عشر، 526/1۔528، ط: دارالفکر)
المبسوط للسرخسی میں ہے:
"ولو تزوجها قبل التزوج أو قبل إصابة الزوج الثاني كانت عنده بما بقي من التطليقات."
فتاوی شامی میں ہے:
"(وفيها) كلها (تنحل) أي تبطل (اليمين) ببطلان التعليق (إذا وجد الشرط مرة إلا في كلما فإنه ينحل بعد الثلاث).
(قوله أي تبطل اليمين) أي تنتهي وتتم، وإذا تمت حنث فلا يتصور الحنث ثانيا إلا بيمين أخرى لأنها غير مقتضية للعموم والتكرار لغة نهر."
(كتاب الطلاق، باب التعليق، مطلب في ألفاظ الشرط، 352/3، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603102579
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن