بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

طلاق بائن کی صورت میں رجوع


سوال

میری بہن نے شوہر سے ایک طلاق لی تھی،طلاق نامہ پر لکھا تھا(جسے سوال کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے)،اس طلاق نامہ پر شوہر نے ایک سائن کیا تھا۔

اب دوبارہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں،کیا دوبارہ نکاح کی گنجائش ہے؟

طلاق کے الفاظ:

میں مسماۃ ماہ نور بنت محمد عثمان الہی اپنے شوہر  عبدالرحمن ولد محمد آصف سے طلاق لیتی ہوں،آج کے بعد دونوں فریقین کا ازدواجی تعلق برقرار نہیں رہے گا،فریق دوئم کو یہ حق حاصل  ہے کہ وہ جہاں چاہے جس سے چاہے اپنی پسند سے شادی کرسکتی ہے،فریق اول ان کی آئندہ زندگی میں کبھی دخل اندازی نہیں کرے گا اور نہ فریق دوم فریق اول کی ذاتی زندگی میں کسی بھی قسم کی دخل اندازی کریں گی۔

جواب

منسلکہ طلاق نامہ میں شوہر نے جب دستخط کردیا تو اس سے اس کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ،طلاقِ بائن کے ذریعے  عورت  نکاح سے خارج ہوجاتی ہے،میاں بیوی کا  نکاح ختم ہوجاتا ہے۔عورت عدت گزارنے کے بعد کسی اور جگہ نکاح کرسکتی ہے،ایک   طلاقِ  بائن کے بعد پہلے شوہر سے   رجوع کی صورت یہ ہے کہ  زوجین باہمی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نئے مہرکے ساتھ دوبارہ  نکاح کریں ۔ایک طلاقِ  بائن کی صورت میں  دوبارہ نکاح کی صورت میں آئندہ کے لیے شوہرکوصرف دوطلاق کاحق حاصل ہوگا  ۔

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"ولو قال ما أنت لي بامرأة أو ‌لست ‌لك ‌بزوج ونوى الطلاق يقع عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - وعندهما لا يقع."

(کتاب الطلاق،الفصل الخامس في الكنايات في الطلاق،1/375،ط:درالفکر)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

" إذا كان الطلاق بائناً دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها، وإن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجاً غيره نكاحاً صحيحاً ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية."

[كتاب الطلاق،فصل فيما تحل به المطلقة،٤٧٢/١،ط: المطبعة الكبرى الأميرية ببولاق مصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512101755

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں