کیافرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص بھری مجلس میں یہ کہہ دے کہ اگر میں نے کسی بھی عورت سے نکاح کیا،یا کسی نے میرا نکاح کروایا،چاہے جتنی بار بھی میرا نکاح ہو،ہر بار نکاح کے بعد تین طلاق اس عورت پر،اور اگر اس عورت کو اس سے طلاق ہوجائے دوسرے شخص سے نکاح کے بعد، طلاق کی صورت میں دوبارہ اس شخص سے نکاح کرے پھر بھی طلاق،یعنی کتنی ہی بار پلٹ کر عورت آئی اس کو تین طلاق،اس کا یہ معاملہ دنیا کی ہر عورت کے ساتھ ہے،مختصر یہ کہ جب بھی نکاح کروں یا کروایا جائے،چاہے جتنی بار بھی ہو،ہر نکاح پر تین طلاق،اب پوچھنا یہ ہے کہ اس سے خلاصی کی کوئی صورت ممکن ہے کہ مذکورہ شخص نکاح کر سکے اور طلاق واقع نہ ہو۔
صورت مسئولہ میں کسی شخص کے یہ کہنے سے کہ"اگر میں نے کسی بھی عورت سے نکاح کیا،یا کسی نے میرا نکاح کروایا تو اس کو ہر بار تین طلاق"کے بعد جب بھی کسی عورت سے اس شخص کا نکاح ہوگا،تو اس کی منکوحہ کو تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی،اس تعلیق سے بظاہر خلاصی کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے۔
ملتقی الابحرمیں ہے:
"إنما يصح (التعلیق) في الملك كقوله لمنكوحته: إن زرت فأنت طالق، أو مضافا إلى الملك كقوله لأجنبية: إن نكحتك فأنت طالق فيقع إن نكحها."
(کتاب الطلاق، باب التعلیق، صفحة: 58، دار الكتب العلمية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144602102802
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن