اگر ہم کسی سے شادی کریں اور پھر اس کو طلاق دیں تو اس کے لیے ہمیں کیاکرنا ہوگا۔
بلاوجہ شرعی طلاق دیناسخت گناہ ہے،اللہ تعالیٰ کوناراض کرنااور شیطان کوخوش کرناہے،البتہ اگروجہ سے شوہراور بیوی میں ایسی رنجش ہوگئی ہوکہ ایک دوسرے کے حقوق پامال ہورہے ہوں،اورطلاق کے بغیرچارہ ہی نہ ہوتوطلاق دینے کاسب سے بہترطریقہ یہ ہے کہ شوہرایسے طہر میں جس میں صحبت نہ کی ہو صرف ایک طلاق دے،اورشوہرعدت میں رجوع نہ کرے تو عدت پوری ہونے کے بعد عورت بائنہ(یعنی نکاح سے جدا)ہوجاتی ہے،اور جہاں چاہے نکاح کرسکتی ہے، اس کے بعد شوہرکاارادہ اگر عدت میں بیوی کواپنے پاس رکھنے کاہوتوبہت آسان ہے، صرف قولاً یاعملاً رجوع کرلیناکافی ہے،عورت اس کے نکاح میں رہے گی،رجوع پرگواہ بنالینابہترہے،اوراگرعدت پوری ہوگئی اوراس کے بعد دونوں کاارادہ ساتھ رہنے کاہوجائے تودونوں کی رضامندی سے تجدیدنکاح (دوبارہ نکاح کرنا)کافی ہوگا،البتہ اس کے بعد شوہردوطلاق کامالک ہوگا۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"أحسن الطلاق في ذوات القرء أن يطلقها طلقة واحدة رجعية في طهر لا جماع فيه ولا طلاق ولا في حيضة طلاق ولا جماع ويتركها حتى تنقضي عدتها ثلاث حيضات ."
(كتاب الطلاق،ج:3،ص:88۔ط:دارالكتب العلميه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144406102002
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن