بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تنبیہ کے لیے طلاق کی قسم اٹھوانا اور اس کے جواب میں صرف تین پتھر اٹھالینا


سوال

 پولیس افسرنے ماتحت پولیس کو غیر حاضری کرنے پر تنبیہاً کہا کہ : تین کنکریاں لے لو اور کہو کہ: ” اگر میں نے آئندہ غیر حاضری کی تومیری بیوی کو تین طلاق“،  اس ماتحت پولیس والے  نے تین کنکریاں تو لیں،  لیکن نہ منہ سے طلاق کا لفظ لیا اور نہ طلاق کی نیت کی ہے،  بس پولیس افسر کے کہنے پر مجبورا تین پتھر اٹھائے ہیں،  راہ نمائی فرمادیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر   واقعۃً مذکورہ شخص نے  اپنے افسرکے کہنے پر صرف تین پتھر ہاتھ میں اٹھائے، لیکن زبان سے کوئی طلاق کا لفظ ادا نہیں کیا تو  اس سے اس کی بیوی کی طلاق معلّق نہیں ہوئی، لہذا آئندہ اگر کبھی اس نے  غیر حاضری کی تو  اس کی بیوی پر طلاق  واقع  نہیں ہوگی۔

ملحوظ رہے کہ شریعت میں بیوی کو  طلاق دینا ناپسندیدہ ترین عمل ہے اور کسی شخص کو  شرعی  وجہ کے بغیر  اس کی بیوی کو طلاق دینے پر مجبور کرنا اور میاں بیوی میں تفریق کرانا ناجائز اور گناہ ہے،  لہذا تنبیہ کی غرض سے کسی کو  اس طرح کی معلّق طلاق کی قسم کھانے پر مجبور کرنا جائز نہیں ہے،ا س سے احتراز کرنا لازم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وركنه لفظ مخصوص.

(قوله: وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي.  وبه ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق ولم يذكر لفظا لا صريحا ولا كناية لا يقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره."

(كتاب الطلاق، 3 / 230، ط: سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144608100515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں