میں گھر میں تنہا ہوں،10روزہ اعتکاف کی صورت میں کھاناوضروری کام خود ہی کرنے ہوں گے۔بچوں کے فون بھی آئیں گے تو کیا یہ درست ہو گا؟
عورت کے اعتکاف کے لیے مختص کی گئی جگہ عورتوں کے حق میں ایسی ہے جیسے مردوں کے لیے مسجد ہے، عورت کے لیے اعتکاف کی حالت میں طبعی اور شرعی ضرورت کے بغیر وہاں سے باہر نکلنا درست نہیں ہے، لہذا عورت اعتکاف کی جگہ سے باہر کھانا پکانے یا گھر کے کام کاج کے لیے نہیں نکل سکتی، اس سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔اگر اس کو باہر سے اس کے اپنے لیے کوئی کھانا لاکر دینے والا نہیں ہے تو یہ باہر کھانا اٹھانے کے لیے جاسکتی ہے، کھانا اٹھاکر فوراً اندر آجائے ، باہر نہ رکے، ورنہ اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔
البتہ عورت اپنی اعتکاف گاہ کے اندر رہ کر گھر کے کام کاج (مثلاً آٹا گوندھنا، کھاناپکانا، کپڑے دھونا وغیرہ) سرانجام دے سکتی ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے ان کاموں کے لیے کوئی متبادل انتظام کرلے؛ تاکہ پوری یک سوئی کے ساتھ یہ عبادت اپنی روح اور مقصد کے ساتھ ادا ہوجائے۔
فون پر بات کرنے سے اعتکاف نہیں ٹوٹتا البتہ فون پر غیر ضروری باتیں کرنے سے اعتکاف کا مقصد فوت ہونے کا اندیشہ ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"والمرأة تعتكف في مسجد بيتها، إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل، لاتخرج منه إلا لحاجة الإنسان، كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي".
(كتاب الصوم، الباب السابع في الاعتكاف، ۱ ؍ ۲۱۱، ط : رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309101023
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن